Maktaba Wahhabi

458 - 676
[1]ان ائمہ فن کی ان تصریحات کے بعد عمادی صاحب کے اس ارشاد کی قیمت کہ ’’یہ بخوبی ممکن ہے کہ بنی زہرہ کے موالی سے ہوں اور مولی بنی زہرہ ہونے کی وجہ سے زہری و قرشی کہے جانے لگے ہوں۔‘‘ بالکل واضح ہے۔ ان نصوص اور تصریحاتِ ائمہ کی موجودگی میں قریباً بارہ سو سال کے بعد یہ ’’اکتشاف‘‘ ’’بخوبی ممکن ہے‘‘، اور ’’کہے جانے لگے ہوں‘‘ کی ٹرم سے تو ثابت نہیں ہو سکتی۔ تعجب ہے کہ جو لوگ حدیث ایسے یقینی اور مستند علم کو ظنی تصور کرتے ہوئے اس کی حجیت سے انکار کرتے ہیں، وہ ان اوہام اور مزخرفات اور ان ممکنات مزعومہ کو دلیل اور حجت کا مقام کس طرح دیتے ہیں؟! فرماتے ہیں: ’’حقیقت یہ ہے کہ شہاب نہ فقط خاندان قریش بلکہ ان کے اوپر کے شجروں میں بھی دیکھئے، تو کسی ایک فرد کا بھی یہ نام آپ کو نظر نہیں آئے گا۔‘‘ سبحان اللہ! کس قدر قطعی اور عجیب استدلال ہے۔ کسی قبیلہ کے حقیقی ناموں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ سلسلہ میں بار بار آئیں؟ یہ دلیل ان ناموں پر بھی منطبق نہیں ہو گی جن کو تمنا صاحب واقعی قرشی سمجھتے ہیں۔ معد، عدنان، فہر، لؤی کا قریش میں کہاں تک تکرار پایا گیا ہے؟ ناموں کے تغیرات میں جو اسباب و دواعی کار فرما ہیں اور جن نفسیاتی محرکات کی وجہ سے خاندانوں کے ناموں پر انقلاب آتا ہے، ان پر غور کرنے کے بعد معلوم ہو گا کہ بزعم عمادی صاحب تمام خاندان عتقِ موالات کا شکار ہیں۔ چالیس سال میں دیہات اور شہروں میں ناموں کی ہئیت ہی بدل گئی ہے۔ نور دین، الہ بخش، محمد دین کی جگہ عبداللہ، عبدالعزیز اور محمود نے لے لی اور اب ان کی جگہ رشید اختر، شوکت حیات لے رہے ہیں۔ تمنا صاحب ایسے محقق اگر پیدا ہوتے رہے، تو تمام خاندانوں کو موالی اور حلفاء کی فہرست میں شامل فرمائیں گے! زہری کے ہم عصر اور تمام ائمہ حدیث و لغت اور تاریخ کے متفقہ فیصلہ کی مخالفت اگر ان وہمی دلائل کی بنا پر کی جائے، تو ایسے مکتشفین کا مقام علمی مجالس کی بجائے مینٹل ہسپتال میں ہونا چاہیے!!
Flag Counter