Maktaba Wahhabi

243 - 676
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو سنا، یاد کیا، لکھا اور پہنچایا۔ علوم سنت کی نشر و اشاعت کے لیے زندگیاں وقف فرمائیں۔ أهل الحديث هم أهل النبي وإن لم يصحبوا نفسه أنفاسه صحبوا [1] ان کے علاوہ کوئی سیاسی، معاشی، دینی یا نیم سیاسی تحریک بعض مخصوص حصوں کی اصلاح کر سکتی ہے، خاص قسم کے پروگرام دے سکتی ہے، مکمل پروگرام کتاب و سنت اور اس کے خدّام ہی دے سکتے ہیں۔ اس کی زندہ دلیل اس دور واپسیں کی غالباً آخری تحریک ہے، جسے سید احمد شہید اور سید اسماعیل شہید کی قیادت کا فخر حاصل ہے۔ اسی تحریک نے میدان جنگ سے لے کر اندرون خانہ تک اپنے ماننے والوں کی راہنمائی فرمائی۔ افسوس ہے کہ حالات کی رفتار پر انضباط نہ ہو سکا، ورنہ آج دنیا کا نقشہ کچھ اور ہوتا۔ اس ملک کی حدود پاک و ہند سے بھی زیادہ وسیع ہوتیں۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ میں موضوعِ سخن سے کسی قدر آگے نکل گیا ہوں، مگر ؎ لذیذ بود حکایت دراز تر گفتم [2] مقصد یہ ہے کہ پوری زندگی کی اصلاح علوم سنت سے ہو سکتی ہے اور مکمل راہنمائی صرف وہی لوگ دے سکتے ہیں، جن کا دامن راہ گزر کی آلائشوں سے پاک ہے اور اس راہ میں بڑی سے بڑی چٹان بھی ان کا راستہ نہیں روک سکی۔ اس مسلک کے اولین راہنما آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم –فداہ ابی و امی – ہیں اور آپ کے خدام میں سب سے اعلیٰ مقام امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ کا ہے۔ یہی ایک مسلک ہے، جب بھی دنیا نے اسے اپنایا، اپنی مشکلات کا زیادہ سے زیادہ حل اس میں پایا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے مذہب کی مزید وضاحت: حال کی گزارش میں ہم نے عرض کیا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اور ائمہ حدیث صحیح حکیم ہیں، یہی زندگی کے تمام شعبوں میں ہدایت دینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ مزید گزارش ہے کہ فقہی فروع اور
Flag Counter