Maktaba Wahhabi

343 - 676
لیکن میں افسوس سے عرض کروں گا کہ یہاں اس کی حیثیت ایک بدحواسی سے زیادہ نہیں۔ اگر غصہ اور انتقام قوتِ فکر کو معطل نہ کر دیتا، تو مولانا ایسے ذہین آدمی کے لیے حقیقت کو پالینا چنداں مشکل نہ تھا۔ معلوم ہے کہ تعارفی مقالات میں اساسی مباحث نہیں آ سکتے۔ مولانا مودودی لکھنے میں اطناب کے عادی ہیں۔ معمولی مباحث کو ان کا قلم بلا ضرورت پھیلا دیتا ہے، جس کا آپ کے ہاں کے فہمیدہ حضرات کو بھی اعتراف ہے۔ مولانا نے اہل قرآن کے تیسرے گروہ کی ترجمانی قریباً سات سطروں میں کی ہے۔ میں نے اس کا اختصار ایک فقرہ میں کیا ہے۔ یعنی ’’تیسرا گروہ حیثیتِ رسال اور حیثیت شخصی میں فرق کرتا ہے‘‘۔ پورا فقرہ مولانا کی عبارت میں کہیں نہیں۔ اس کے بعد مولانا کی عبارت کا اقتباس لفظ ’’میں سمجھتا ہوں‘‘ سے شروع ہوتا ہے، اس میں ایک لفظ بھی کم نہیں کیا گیا۔ [1] کاتب صاحب نے یہ بدحواسی کی کہ میرا مختصر فقرہ مولانا کے اقتباس کے ساتھ ملا کر لکھ دیا۔ مولانا ماہر صاحب جوشِ انتقام میں بے تاب ہو گے، سوچے بغیر اس کا نام ’’مُثله‘‘ اور ایک علمی خیانت رکھ کر میری طرف منسوب فرما دیا۔ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی عقل کو بھی سلیقے سے استعمال کی توفیق نہیں مل سکی، ’’فالتو‘‘ تو خیر تھی ہی نہیں! ایک دور افتادہ گنہگار پر اس طرح نظر عنایت اور فتوؤں میں یہ طغیانی ’’صلحاء‘‘ کراچی سے اس کی امید نہ تھی۔ یہ تو مجھے یقین ہے کہ ایک مسلمان جانتے ہوئے ایسی تہمت نہیں تراش سکتا، لیکن جو لوگ دنیا میں اسلامی معاشرہ بپا کرنے کے مدعی ہوں، وہ بھی جوشِ انتقام میں اس قدر بے بس ہو جائیں، تو ہم ایسے سیاہ کار اس کے سوا کیا عرض کر سکتے ہیں: توبہ فرمایاں چرا خود توبہ کمتر میکنند [2]
Flag Counter