Maktaba Wahhabi

84 - 676
مدتوں بعد ہوتی ہے۔ مثلاً: (1) نماز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر معراج کی رات فرض ہوئی۔ اس کی تفصیلات یعنی اذکار، تعدادِ رکعات اسی وقت بذریعہ سنت واضح فرمائے گئے۔ قرآن عزیز نے اس کے بعد اجمالاً ان کی تائید فرمائی اور یہ سلسلہ عرصہ تک چلتا رہا۔ [1](البرہان زرکشی، اتقان) (2) نماز کے لیے طہارت ضروری تھی۔ معراج کی صبح جبریل نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو طہارت کا طریق سکھایا، پھر صحابہ رضی اللہ عنہم بالالتزام وضو کرتے اور نماز ادا فرماتے رہے، لیکن سورہ مائدہ واقعہ معراج سے تقریباً آٹھ سال بعد 6ھ میں نازل ہوئی، جس میں وضو اور اس کے فرائض بیان فرمائے گئے۔ معلوم ہے کہ معراج کا سفر صحیح روایت کے مطابق 12ھ نبوی میں ہوا۔ یعنی ہجرت سے قریب قریب دو سال پہلے۔ (3) نماز جمعہ مدینہ منورہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اور ہجرت سے پہلے ہی صحابہ رضی اللہ عنہم نے شروع کر دی تھی۔ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ آنحضرت کی آمد سے پہلے مدینہ منورہ میں جمعہ پڑھاتے تھے۔[2] سورہ جمعہ جس سے فرضیتِ جمعہ پر استدلال کیا جاتا ہے، صحیح روایات کے موافق سفرِ ہجرت میں مدینہ منورہ پہنچنے سے پہلے نازل ہوئی۔ [3] جمعہ پہلے شروع ہو چکا تھا۔ سورہ جمعہ میں اس کی تائید ہوئی۔ سورہ جمعہ کو مشہور روایات کے مطابق اس لیے مدنی مان لیا جائے کہ وہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی تو مسئلہ اور بھی واضح ہو جاتا ہے کہ قرآن میں جمعہ کی فرضیت کا حکم اس وقت آیا جبکہ جمعہ مدینہ میں شروع ہو چکا تھا۔ (4) موسیٰ علیہ السلام کو مدین سے واپسی پر نبوت عطا فرمائی گئی، لیکن اس وقت تورات نہیں دی گئی۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرعون، ہامان اور اکابر قبط سے مقابلہ سنت کی بنا پر کیا۔ یہ سلسلہ وحی غیر متلو ہی کی بنا پر چلتا رہا۔ قرآن عزیز سے ظاہر ہے کہ تورات فرعون کی ہلاکت کے بعد تیہ کے جنگل کی اقامت کے ایام میں عنایت فرمائی گئی۔ فرعون کی تباہی اور بربادی کا پہلا منظر سنت کی
Flag Counter