Maktaba Wahhabi

72 - 676
رہے۔ دراصل یہ دو ہی مدرس تھے، ان کے علاوہ بعض اوقات کوئی نہ کوئی اور مدرس بھی رکھ لیتے تھے۔ میرے دوران تعلیم 1934ء تا 1941ء حضرت مولانا عبدالحکیم صاحب کھدودالوی جو پاکستان میں بہاول نگر آ کر فوت ہوئے، مولانا عبدالرحیم صاحب، مولانا ابراہیم صاحب گوندلوی، مولانا محمد عبداللہ صاحب حال مہتمم جامعہ محمدیہ، مولانا عبدالحمید صاحب حال صدر مدرس جامعہ محمدیہ بھی تعلیم پر مقرر رہے، جو جامع مسجد نیائیں میں ہی زیر اہتمام حضرت سلفی صاحب رحمہ اللہ کے کام کرتے رہے۔ اس کے علاوہ آپ قلمی کام بھی کرتے رہے۔ تحریر میں غضب کا زور اور نہایت شیریں طنز فرماتے۔ آپ کی کتاب ’’تحریک آزادی فکر‘‘ دراصل آپ کے مضامین کا ہی مجموعہ ہے۔ زبان میں اللہ تعالیٰ نے قوت بیان کا وافر حصہ نصیب فرمایا تھا۔ خطبہ میں جو حالات پر تبصرہ فرماتے، دوسرے دن اس کی اصلاح ہو چکی ہوتی، حکومت پر تنقید فرماتے، لیکن نہایت جچے تلے الفاظ میں، جن پر سخت تنقید کے باوجود گرفت نہ ہو سکتی تھی۔ ساری زندگی ہر کسی کی خیرخواہی کو مقصد زندگی بنا رکھا تھا، بلکہ خیرخواہی والی بات منہ پر کرنے سے بھی ہچکچاتے نہ تھے۔ ایک دفعہ گکھڑ کے نارمل سکول سے کچھ علماء آئے، تعارف کروانے والے نے ان کا تعارف کروایا کہ بہت پرہیزگار نمازی آدمی ہیں، آپ نے کہا یہ کوئی ان کی تعریف نہیں ہے، نماز تو ہمارا علماء کا پیشہ ہے، اگر ہم لوگ نماز نہ پڑھیں، تو دنیا والے ہی ہمیں جینے نہ دیں۔ علماء کی اچھائی کا معیار یہ ہوتا ہے کہ لین دین کے معاملات میں کھرا ہو اور دنیا دار جو لوگ دکانیں کرتے ہیں، وہ اکثر لین دین کے معاملات میں کھرے ہوتے ہیں، ان کی اچھائی کا معیار نماز ہوتی ہے۔ ایک دفعہ میں نے کچھ تبلیغی اشتہار چھپوائے، اگرچہ ان میں کوئی خاص بات نہ تھی، لیکن چونکہ مرکز اور صوبہ پنجاب دونوں میں شیعہ منسٹر تھے، انہوں نے کھینچا تانی شروع کی۔ مولانا صاحب رحمہ اللہ نے مجھے بلایا اور فرمایا اگر کوئی پوچھے تو یہ کاروائی میرے ذمہ لگا دینا۔ میں نے کہا: حضرت یہ تو نہیں ہو سکتا، البتہ آپ میری ثابت قدمی کے لیے دعا فرمائیں، پھر انہوں نے مجھے کچھ دفاعی تدابیر ارشاد فرمائیں۔ استاذی المکرم حضرت محمد گوندلوی رحمہ اللہ پر قتل کا مقدمہ بن گیا، تو مولانا صاحب شہر کے چیدہ چیدہ حضرات سے روپے اکٹھے کر کے کیس کی خود پیروی کرتے رہے، تاآنکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بری کر دیا۔ 1947ء کی پارٹیشن پر مقامی لوگوں پر اچھا خاصہ پریشانی کا دور آیا، مولانا صاحب رحمہ اللہ ایسے
Flag Counter