Maktaba Wahhabi

70 - 676
صاحب رحمہ اللہ، مولانا محمد علی صاحب بوپڑوی، مولانا ابراہیم صاحب رحمہ اللہ سیالکوٹی، مولانا عبدالعزیز بن مولانا غلام رسول صاحب رحمہ اللہ قلعہ میاں سنگھ والے بھی تشریف لائے۔ 1920ء میں انجمن نے پاس کیا کہ وہاں پر ایک مدرسہ قائم کیا جائے۔ مولانا ابراہیم صاحب میر رحمہ اللہ سیالکوٹی سے مدرس طلب کیا، تو انہوں نے مولانا اسماعیل سلفی کو خود لا کر مقرر کیا۔ حضرت مولانا اسماعیل صاحب سلفی رحمہ اللہ 1921ء میں مسجد اہلحدیث میں تدریس پر مقرر ہوئے اور قریباً چھ ماہ بعد مولانا علاؤ الدین صاحب وفات فرما گئے، تو انجمن نے خطابت و امامت بھی ان کے سپرد کر دی۔ مولانا نے جس خوبی سے اس خدمت کو سرانجام دیا، اسے لوگ جانتے ہیں۔ مولانا کی طبیعت نہایت سادہ اور خدمت گزار تھی، اکثر صبح کی نماز سے پہلے خود اپنے ہاتھ سے ویل پمپ سے وضو کے لیے پانی بھرتے۔ مسجد کا کام ایک جذبے سے کیا اور طبیعت ایسی رسا تھی کہ جو طالب علم صرف ایک سال تعلیم حاصل کرتا، وہ ضرور اہلحدیث ہو جاتا، حالانکہ آپ نے کبھی کسی کو ترغیب نہیں دی، لیکن آپ کی طبیعت سے متاثر ہو کر مسلک اہلحدیث اختیار کر لیتے۔ طبیعت میں لالچ نہیں تھا، بلکہ کام کرنے کا جذبہ تھا اور اپنے طلباء کو کہا کرتے تھے کہ بیٹا روٹی کے پیچھے نہ جانا، بلکہ جہاں اللہ تعالیٰ کام کرنے پر لگا دے، وہاں سے اٹھنا نہیں۔ دوسری جگہ خواہ کتنے زیادہ پیسے ملیں، جگہ چھوڑنی نہیں، کیونکہ جو کھیتی لگائی جاتی ہے، اس کی رکھوالی نہ کی جائے، تو پھل نہیں دیتی۔ جب مدینہ یونیورسٹی بنی تو سعودی حکومت نے پیشکش کی کہ آپ وہاں تعلیم پر مقرر ہو جائیں اور تین ہزار روپیہ تنخواہ دینے کو تیار تھے۔ مولانا نے فرمایا: میں اپنے بڑھاپے میں بکاؤ مال نہیں بننا چاہتا۔ حالانکہ اس وقت مولانا کی تنخواہ صرف 175 روپے تھی۔ غالباً 1960ء کی بات ہے، آپ نے مجھے کہا: مولوی خالد چلو بھائی سیالکوٹ چلیں۔ میں ساتھ چل پڑا۔ بس کا ٹکٹ لینے لگے، تو میں نے کہا: حضرت میں لیتا ہوں، انہوں نے کہا نہیں میں لیتا ہوں۔ میں نے کہا اگر جمعیت کے خرچ پر جانا ہے، تو آپ لے لیں، ورنہ میں لیتا ہوں۔ فرمانے لگے: مولوی خالد تم نے کیا کہا؟ آج کل میری تنخواہ سوا دو صد روپیہ ہے۔ قریباً ستر پچھتر روپے میرے سفر خرچ میں ماہوار صرف ہو جاتے ہیں اور قریباً اتنے ہی روپے ڈاک پر خرچ ہو جاتے ہیں اور تنخواہ کی باقی رقم مہمانوں پر خرچ ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بچوں کو معقول کاروبار دیا ہوا ہے، گھر
Flag Counter