بلکہ یہ منافقین کا طریق ہے۔
(3) جو لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی مخالفت کرتے ہیں (انہیں حجت نہیں سمجھتے) وہ عذابِ الیم کے مستحق ہیں۔ ﴿ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ﴾ کا لفظ مخالفین کے لیے از بس غور طلب ہے۔
6۔ ﴿وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾ (النور: 56)
’’نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اطاعت کرو، تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
7۔ ﴿فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللّٰه وَرَسُولَهُ ۚ وَاللّٰه خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ﴾ (المجادلہ: 13)
’’نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اطاعت کرو اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے خوب واقف ہے۔‘‘
ان دونوں آیات میں نماز اور زکوٰۃ کی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو فرض قرار دیا گیا ہے۔ سورہ نور، سورہ احزاب، سورہ مجادلہ میں مقام رسالت اور اس کی اطاعت کا ذکر کثرت سے آیا ہے اور اس کی تاکید کے لیے اسلوبِ بیان میں عجیب حکیمانہ تصرف فرمایا ہے۔ جس کی خوبی کا لطف وہی لوگ اٹھا سکتے ہیں جن کو عربی زبان سے کچھ تعلق ہے۔
سورہ نور میں ’’الرسول‘‘ کو بقید تعریف ذکر فرمایا ہے، جس سے مراد صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اور سورہ مجادلہ میں اللہ اور رسول دونوں کا ذکر فرمایا ہے۔ مطلب ایک ہی ہے۔ اندازِ بیان بے حد لطیف ہے۔ ﴿رَسُولَهُ﴾ میں رسالت کو اپنی قرار دے کر رسول کو بھی اپنا لیا ہے۔
فی الجملۃ نسبتے بتو کافی بود مرا [1]
8۔ ﴿قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰه فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰه وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللّٰه غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾ (آل عمران: 31)
’’اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔ تمہاری غلطیاں معاف فرمائے گا، اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ کی محبت ایک مسلمہ مطلوب ہے۔ موحد اور مشرک دونوں اس کی طلب میں کوشاں
|