Maktaba Wahhabi

153 - 676
ہیں۔ فرمایا اس کی راہ صرف میری اتباع ہے اور اس سے نہ صرف تمہاری محبت کا اظہار ہو گا، بلکہ اللہ تعالیٰ تم سے محبت کریں گے۔ محب ہونے کی بجائے تمہیں محبوبیت کا مقام حاصل ہو گا اور گناہ معاف ہو جائیں گے۔ محبوب کی لغزشوں سے درگزر کرنا محبت کا طبعی نتیجہ ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا وجوب کس حکیمانہ انداز سے فرمایا ہے۔ محبت الٰہی کے سرفروش اور سرگرداں متوالوں کو محبوبیت کا نسخہ بتا کر ان پر نوازش ہو گئی ہے۔ عشق کے آرزو مندوں کو معشوق ہونے کی راہ بتا دی گئی ہے۔ عزیزاں را ازیں معنی خبر نیست کہ سلطانِ جہاں با ما است امروز [1] یہ ساری نوازشیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے ساتھ وابستہ ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی اطاعت اس عظیم الشان کامیابی کی ضامن ہے۔ کتنا تعجب ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی حجیت کا انکار کر کے محبت اور محبوبیت کی دونوں راہوں پر پہرے بٹھا دیے گئے ہیں۔ ﴿وَمَن يُضْلِلِ اللّٰه فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ 9۔ ﴿إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّٰه ۚ وَلَا تَكُن لِّلْخَائِنِينَ خَصِيمًا﴾ (النساء: 105) ’’ہم نے تم پر کتاب یقیناً اس لیے اتاری ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی بصیرت سے لوگوں کے فیصلے کرو اور اس سلسلہ میں خیانت پیشہ لوگوں کی حمایت مت کرو۔‘‘ 1) کتابِ حق اتارنے کی علت حکم نبوی کو قرار دیا ہے۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فیصلہ کا حق نہ ہوتا اور فیصلہ قبول کرنا ضروری نہ ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب اتارنے کی ضرورت ہی نہ تھی۔ 2) یہ فیصلہ بھی وحی ناطق سے نہیں ہو گا۔ ﴿أَرَاكَ اللّٰه ﴾ میں یہ وضاحت فرمائی گئی کہ یہ فیصلہ سوچ بچار اور اجتہاد سے ہو گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی رائے سے فرمائیں گے۔ 3) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عہد لیا گیا ہے کہ وہ کسی غلط آدمی کی حمایت نہ کریں گے۔ آیت میں معاملہ دو ٹوک کر دیا گیا ہے۔ یا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نزولِ قرآن ہی کا انکار کر دیا جائے یا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اجتہادات کو من جانب اللہ سمجھا جائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter