Maktaba Wahhabi

95 - 676
میں عموماً استعمال ہوتے ہیں۔‘‘ اس کے بعد قرآن کریم سے اس کی تائید میں کافی امثلہ دی گئی ہیں: (1) ﴿الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُو رَبِّهِمْ﴾ (البقرۃ: 46) ’’انہیں یقین ہے کہ وہ اللہ سے ملیں گے۔‘‘ (2) ﴿أَلَا يَظُنُّ أُولَـٰئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ ﴿٤﴾ لِيَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿٥﴾﴾ (المطففین: 4، 5) ’’کیا انہیں یقین نہیں کہ وہ ضرور اُٹھیں گے؟‘‘ (3) ﴿ وَظَنَّ أَنَّهُ الْفِرَاقُ﴾ (القیامة: 28) ’’اسے یقین ہوتا ہے کہ اب جان گئی۔‘‘ (4) ﴿وَظَنُّوا أَنَّهُم مَّانِعَتُهُمْ حُصُونُهُم﴾ (الحشر: 2) ’’انہیں یقین تھا کہ یہ قلعے ان کو بچا لیں گے۔‘‘ (5) ﴿وَأَنَّا ظَنَنَّا أَن لَّن نُّعْجِزَ اللّٰه فِي الْأَرْضِ﴾ (الجن: 12) ’’ہمیں یقین ہے کہ ہم اللہ کو کمزور نہیں کر سکتے۔‘‘ (6) ﴿وَأَنَّهُمْ ظَنُّوا كَمَا ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَبْعَثَ اللّٰه أَحَدًا﴾ (الجن: 7) ’’انہیں بھی تمہاری طرح یقین تھا کہ اللہ کوئی نبی نہیں بھیجے گا۔‘‘ (7) ﴿بَلْ ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَنقَلِبَ الرَّسُولُ﴾ (الفتح: 12) ’’تمہیں یقین تھا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) (تبوک سے) واپس نہیں ہوں گے۔‘‘ ان تمام مواقع میں ’’ظن‘‘ علم و یقین کے معنی میں استعمال ہوا ہے، فی الواقع ہو یا متکلم کے خیال کے مطابق۔ آپ قرآن عزیز میں اگر ایک طالب علم کی طرح غور کریں گے تو وہاں یہ فرق اور طریق سے بھی واضح فرمایا گیا ہے، جہاں ظن کو حق کے مقابل ذکر کیا گیا ہے وہاں شک اور وہم کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے: (1) ﴿ إِلَّا الظَّنَّ ۖ وَإِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا﴾ (النجم: 28) ’’ظن حق کے سامنے کچھ حقیقت نہیں رکھتا۔‘‘
Flag Counter