Maktaba Wahhabi

74 - 676
ایک آدمی بازار دیگاں والا میں اپنی دکان کے سامنے کھڑا جنازہ دیکھ رہا تھا۔ کہنے لگا: ’’جینا بھی ان لوگوں کا اور مرنا بھی ان لوگوں کا، ہم تو نکمی موت ہی مرتے ہیں!‘‘ ایک نصیحت آمیز مکتوب: حضرت مولانا سلفی رحمہ اللہ کو ان کے ایک تلمیذ نے خط ارسال کیا، جس کا حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے مندرجہ ذیل جواب لکھا۔ مکتوب الیہ نے حضرت سلفی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد یہ خط ’’الاعتصام‘‘ 23 اگست 1968ء میں افادہ عام کے نقطہ نظر سے شائع کرایا، جسے ذیل میں درج کیا جا رہا ہے: بِسْمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ گوجرانوالہ 66-8-11 محترم مولانا صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کئی دن ہوئے خط ملا تھا، مصروفیت اور علالت کی وجہ سے جواب نہ دے سکا۔ تبلیغ میں الفاظ کی شدت اور فتویٰ بازی سے پرہیز کریں، اس سے نفرت بڑھتی ہے۔ ﴿وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ﴾ پر عمل کریں۔ لوگوں سے ذاتی تعلقات بڑھائیں۔ غم و خوشی میں ان سے مناسب ربط قائم رکھیں، یہ بے حد موثر چیز ہے۔ اخراجات محدود رکھیں اور قناعت سے کام لیں۔ قرض اور سوال دونوں میں آبرو کو خطرہ ہے۔ اکثر علماء اسی وجہ سے بدنام ہوتے ہیں۔ اپنے اخراجات کا کنٹرول کرنے سے ان دونوں چیزوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ منتظمین سے تعاون فرمائیں۔ جماعت میں پارٹی بازی نہ ہونے پائے، اس کا پورا پورا خیال رکھیں۔ بعض لوگ اختلاف برائے اختلاف کے عادی ہیں، ان سے اغماض کرنا چاہیے۔ نماز باجماعت اور رات کو بیداری کی عادت ڈالیں، اس میں بڑی برکت ہوتی ہے۔ والسلام محمد اسماعیل گوجرانوالہ [1]
Flag Counter