صرف تین ہیں، پانچ نہیں، پہلے والے لوگ گمراہ تھے۔ قرآن میں دن کے دونوں طرف اور رات کے بعض حصوں میں نماز پڑھنے کا ذکر آیا ہے۔ دوسرے گروہ کا خیال ہو گا کہ تمام مومن ایمان میں فرشتوں کی طرح ہیں، کوئی کافر یا منافق نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان دونوں کا حشر دجال کے ساتھ فرمائیں گے۔‘‘
مولوی عبداللہ چکڑالوی پانچ نمازیں پڑھتے ہیں۔ ان کے شاگرد رشید مستری محمد رمضان گوجرانوالہ کہتے ہیں کہ نمازیں صرف تین ہیں۔ اس سے زیادہ پڑھنے والا گمراہ ہے۔ ان کے بیان و عمل کی یہاں کی بہت سی جماعت چشم دید شاہد ہے۔ واقعات کی شہادت کی بنا پر کم از کم یہ دو حدیثیں تو یقیناً درست اور سچی ہیں۔ (رَبَّنَا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ)
اگر یہ حدیث درست ہے اور واقعات سے توافق واقعی صداقت کا معیار ہے، تو اہل قرآن کی تحریک غلط ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔
میرے محترم دوست مولانا عبدالرؤف جھنڈانگری نے سنت کی نصرت و حمایت میں قلم اٹھایا ہے اور بڑی چھان پھٹک کر کے اس کے لیے مواد فراہم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو اس کا اجر دے۔ عامۃ المسلمین کو توفیق دے کہ وہ اس سے استفادہ فرما سکیں۔ مخالفینِ سنت کو توفیق ملے کہ وہ اپنے انجام پر غور کریں اور ان نتائج کو سوچیں، جو ان کی تحریک سے اسلام اور مسلمانوں کو پہنچ رہا ہے۔ ان کی اس تحریک کا سب سے بڑا نقص یہ ہے کہ اس سے سلف امت کا ایمان اور دانش مندی مجروح ہوتی ہے کہ انہوں نے سینکڑوں سال ایک ایسے فن پر محنت کی، جو دراصل شرعاً کوئی دینی قیمت نہیں رکھتا۔ یہ لوگ اسے ایمان اور دین سمجھتے رہے، نیز اس تحریک کا انحصار محض سلبی اقدار پر ہے۔ انکار حدیث میں کوئی ایجابی حقیقت موجود نہیں۔ والسلام علي النبي و آله!
|