عَنْهُ فَيَقُولُ لاَ نَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللّٰه اتَّبَعْنَاهُ)) (مشكوة: 1/29) [1]
’’تم سے کوئی آدمی اپنی چارپائی پر دراز ہو گا، جب اسے میرا حکم ملے گا، یا جس چیز سے میں نے روکا ہے، اسے اس کا علم ہو گا، وہ کہے گا ہم نہیں جانتے، ہم صرف قرآن کی اطاعت کرتے ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ ہندو پاک میں انکار حدیث سب سے پہلے مولوی عبداللہ چکڑالوی نے کیا۔ حدیث میں ان کا حلیہ بتایا گیا ہے۔ ان کی ٹانگیں بیکار ہو گئی تھیں، چل پھر نہیں سکتے تھے۔ تمام دن چارپائی پر بیٹھے رہتے تھے۔ یہ عارضہ ان کو زہر کھانے کی وجہ سے ہوا تھا۔
اہل قرآن حضرات غور فرمائیں! حدیث واقعات کے کس قدر مطابق ہے۔ اول المنکرین کا حلیہ کس خوبی سے بیان فرمایا ہے؟ اسے تو واقعاتی شہادت کے طور پر ضرور تسلیم کرنا چاہیے!!
(2) دوسری حدیث ہمارے شہر گوجرانوالہ کے متعلق ہے۔ ہم شاہد ہیں، ہم نے اس حدیث کی صداقت اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ ونحن عليٰ ذلك من الشاهدين
ابن وضاح حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے قیامت کی علامات کا ذکر فرماتے ہوئے دو فرقوں کا ذکر کرتے ہیں:
’’ حتى تَبْقَى فِرْقَتَانِ مِنْ فِرَقٍ كَثِيرةٍ تَقُولُ إِحْدَاهُمَا: ما بَالُ الصَّلَواِت الخمسِ؟ لَقَدْ ضَلَّ مَنْ كانَ قَبْلَنا، إِنَّما قالَ اللّٰه : ﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ ﴾ لا يُصَلُّونَ إلاّ ثلاثًا، وتقولُ الأخرى: أَيُّها المؤمنونَ باللّٰه كإيمانِ الملائِكَةِ ما فِينَا كَافِرٌ ولا مُنَافِقٌ، حَقٌّ على اللّٰه أن يَحْشُرْهما مَعَ الدَّجَّالِ ‘‘ 1ھ (الاعتصام للشاطبي: 1/90) [2]
’’بہت سے فرقوں سے صرف دو فرقے باقی رہ جائیں گے۔ ایک کا خیال ہو گا کہ نمازیں
|