Maktaba Wahhabi

637 - 676
ان آیات کریمات سے چند مسائل ثابت ہوتے ہیں: (1) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا مقام ایمان اور کفر میں یکساں ہے۔ جو شخص رسول کے ساتھ کفر کرے، وہ خدائے تعالیٰ کے نزدیک مومن نہیں ہو سکتا، اسی طرح خدا کے ساتھ کفر کر کے پیغمبر پر ایمان ناممکن ہے۔ (2) ذات کے لحاظ سے خدا اور رسول جدا جدا ہیں، اطاعت و انقیاد میں جدائی نہیں ہے۔ اطاعت و انقیاد میں تفریق کو قرآنِ عزیز نے قطعی کفر فرمایا ہے: ﴿أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا (3) منافق، رسول کی اطاعت سے انحراف کر کے تیسری راہ بنانا چاہتے ہیں۔ قرآنِ عزیز کا ارشاد ہے کہ یہاں تیسری راہ کوئی نہیں۔ (4) اسی تفریق سے بچنا اور خدا اور اس کے رسول کی بیک وقت یکساں اطاعت کرنا، یہ اصل ایمان ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور غفران اور آخرت کی کامیابی اسی قسم کے ایمان پر منحصر ہے۔ (5) حدیث اور قرآن میں توافق ہو تو حدیث سے انکار کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ سوال اس وقت پیدا ہوتا ہے جب قرآن خاموش ہو یا اس میں اجمال ہو اور سنت اس کی تفصیل کرے، یا قرآن، حدیث سے متعارض ہو تو تعارض کی صورت میں قرآن پر عمل ہو گا۔ ائمہ سنت اس پر متفق ہیں کہ خاموشی اور اجمال کی صورت میں اہل سنت کے نزدیک سنت پر عمل فرض ہے۔ حجیت شرعی کا یہی مفہوم ہے۔ رسول کا تذکرہ بلحاظ رسول اور بلحاظ امت اور رسول کا اس اطاعت میں استقلال، اس کی مخالفت میں تہدید اور کفر کا لزوم، اعمال کا حبط، عذاب الٰہی کی وعید قرآنِ پاک میں بار بار آئی ہے۔ لمبی سورتوں میں یہ تذکرہ مختلف عنوانوں سے متعدد مقامات میں آیا ہے۔ سورت اعراف، سورت نساء، سورت احزاب میں اطاعتِ انبیاء کی تاکید کثرت سے آئی ہے۔ [1] اس لیے اطاعت کا اس کے سوا کوئی مفہوم نہیں کہ ان کی زبان سے جو ثابت ہو اور صحیح طور پر ہم
Flag Counter