أنه جاء يستأذن عليٰ عائشة فجئت و عند رأسها ابن أخيها عبداللّٰه بن عبدالرحمٰن فقلت: هذا عبداللّٰه بن عباس يستأذن عليك ۔۔الخ‘‘ (ابن سعد: جلد 8)
(32) ’’حدثنا أبو الربيع العتكي حدثنا فليح بن سليمان‘‘ (صحيح مسلم: 367)
(33) ’’حدثنا الحسن بن علي الحلواني و عبد بن حميد حدثںا يعقوب بن إبراهيم بن سعد حدثنا أبي عن صالح بن كيسان كلاهما عن الزهري‘‘ (أيضاً)
(34) ’’حدثنا أبوبكر بن أبي شيبة و محمد بن العلاء قال حدثنا أبو أسامة عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة ۔۔ الخ‘‘ (أيضاً) [1]
نمبر 34 وہی حدیث ہے جس کا 27 نمبر میں بخاری سے تعلیقاً ذکر آیا ہے۔ صحیح مسلم کی باقی اسانید تقریباً صحیح بخاری کی اسانید ہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے قصہ افک کو صحیح بخاری میں تقریباً 14 مقام پر نقل فرمایا ہے۔ دو مقام پر تعلیقا ًاور 12 مقام پر پوری اسناد کے ساتھ مرفوعاً۔ بعض مقامات پر موضوع اور باب کے لحاظ سے اختصار فرمایا ہے اور بعض مقامات میں مفصل قصہ ذکر کیا ہے۔ [2]
عمادی صاحب نے شہادات، مغازی، تفسیر وغیرہ مقامات پر دیکھ کر فیصلہ کر دیا کہ امام زہری کے سوا کسی سے یہ ثابت ہی نہیں۔ تعجب ہے ان حضرات میں کس قدر جرأت ہے؟ اس طرح ڈینگیں مارنے میں ان حضرات کو حجاب محسوس نہیں ہوتا!
جہالت اور لاعلمی میں یہ فائدہ ضرور ہے کہ انسان حجاب اور شرم محسوس نہیں کرتا۔ تمنا صاحب تو ویسے بھی ادارہ ’’طلوع اسلام‘‘ کے راجہ شمار ہوتے ہوں گے۔ ان کی رجال پر شد بود محل نظر ہے اور ان حضرات میں ’’مخصوص انداز‘‘ کے سوا کچھ بھی نہیں۔
|