Maktaba Wahhabi

569 - 676
یہی مذہب ہے۔ حافظ دارقطنی نے ’’علوم الحديث‘‘ میں یہی اختیار فرمایا ہے اور حافظ ابن حجر نے بھی اسے پسند کیا ہے۔ ’’إن الحديث الصحيح يفيد العلم القطعي سواء كان في الصحيحين أم في غيرهما، و هذا العلم اليقيني علم نظري برهاني لا يحصل إلا للعالم المتبحر في الحديث العارف بأحوال الرواة والعلل‘‘ (اختصار مع الحواشي: 25، أيضاً: روضة الناظر للمقدسي: 1/364) [1] ’’یہ علم یقینی ہر صحیح حدیث کے متعلق ہے، صحیحین میں ہو یا کسی دوسری کتاب میں، یہ علم نظری اور برہانی ہے جو صرف اہل فن اور متبحرین کو حاصل ہوتا ہے۔‘‘ آخر میں فرماتے ہیں: ’’ودع عنك تفريق المتكلمين في اصطلاحاتهم بين العلم والظن فإنهم يريدون معني آخر غير ما نريد‘‘ [2] ’’متکلمین کی اصطلاحات کو علم و ظن کے متعلق نظر انداز کر دو، ان کا مقصد اور ہے اور ہمارا مطلب اور۔‘‘ امام احمد رحمہ اللہ اور اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ نے خبر واحد کے منکر کی تکفیر فرمائی ہے۔ (صواعق: 2/368) مولانا نے یہی ایک حوالہ تھا، جو سارے مضمون میں مجھ سے دریافت فرمایا، جو ظن مصطلح کے متعلق عرض کر دیا۔ محدثین کا مقام اور اصطلاح اور ہے اور متکلمین کی اصطلاح اور! مخاطب محترم نے میرے طویل مضمون پر دو جگہ گفتگو فرمائی تھی: (1) ظن مصطلح کا حوالہ۔ (2) اثر حسان بن عطیہ کی سند۔ شکر ہے کہ دونوں مطالبے پورے ہو گئے۔ والحمدلله رب العالمين
Flag Counter