Maktaba Wahhabi

547 - 676
ابن عبدالبر: يريد أنها تقضي عليه و تبين المراد منه‘‘ (موافقات: 4/15) [1] ’’وحی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اترتی تھی اور اس کی تفسیر کے لیے جبریل سنت لے کر آتے تھے۔ اوزاعی فرماتے ہیں: کتاب اللہ سنت کی زیادہ محتاج ہے۔ ابن عبدالبر فرماتے ہیں کہ سنت کتاب اللہ کے مفہوم کو بیان فرماتی ہے۔‘‘ ابن قیم رحمہ اللہ اس اثر کا ذکر ان الفاظ میں فرماتے ہیں: ’’وقال الأوزاعي عن حسان بن عطية: كان جبريل ينزل بالقرآن والسنة و يعلمه إياها كما يعلمه القرآن‘‘ (صواعق مرسله: 2/340) جبریل قرآن اور سنت دونوں نازل فرماتے اور سنت کی تعلیم بھی اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے جس طرح قرآن کی۔ شاطبی رحمہ اللہ اور ابن قیم رحمہ اللہ نے اسے اوزاعی رحمہ اللہ ہی سے روایت کیا ہے۔ اوزاعی رحمہ اللہ کی کتابیں آج کل ناپید ہیں، لیکن ائمہ کی نقل سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے اوزاعی رحمہ اللہ کی تصانیف سے روایت کیا گیا ہے۔ مولانا تمنا جس سند کو موضوع ثابت فرمانے کی سعی فرما رہے تھے، وہ بعض ائمہ حدیث کے ’’أصح الأسانيد‘‘ میں شمار کی گئی ہے۔ ملاحظہ ہو: حواشي شيخ أحمد شاكر علي اختصار علوم الحديث للحافظ ابن كثير (ص: 11) : ’’وقد ذكروا إسنادين عن إمامين من التابعين، و يرويان عن الصحابة، فإذا جاءنا حديث بأحد هذين الإسنادين، وكان التابعي منهما يرويه عن الصحابي كان إسناده من أصح الأسانيد أيضا، وهما: (1) عن شعبة عن قتاده عن سعيد بن المسيب عن شيوخه من الصحابة، (2) والأوزاعي عن حسان بن عطية عن الصحابة‘‘ ’’دو اور سندیں ہیں، جن میں تابعی صحابہ سے نقل فرماتے ہیں، یہی ’’أصح الأسانيد‘‘ ہیں: (1) شعبہ، قتادہ، سعید بن مسیّب، صحابہ سے۔
Flag Counter