Maktaba Wahhabi

519 - 676
عمادی صاحب اس غلطی میں ہیں کہ حدیث کی جمع و تدوین کا سلسلہ 101ھ میں شروع ہوا، اس لیے جو اساتذہ 101ھ سے پہلے انتقال فرما چکے تھے، ان سے امام زہری کا سماع درست نہیں۔ یہ روایات مرسل ہیں اور امام زہری کے ان اساتذہ کا علم جن سے وہ براہ راست نقل فرماتے ہیں، مشکل ہے۔ جمع و تدوین حدیث کے متعلق 101ھ کی تخصیص غلط ہے، جس کا تذکرہ مختصراً سابقہ گزارشات میں کیا جا چکا ہے، تفصیل کے لیے کسی دوسری صحبت کا انتظار فرمائیں۔ سوچنے کی چیز یہ ہے کہ حدیث کی جمع و تدوین کس سال میں ہوئی؟ اس کو زہری کے سماع سے کیا تعلق ہے؟ کسی فن میں کتاب لکھنا اور چیز ہے اور اساتذہ فن سے استفادہ بالکل دوسری چیز۔ استاد اور شاگرد ہم زمانہ ہوں، موانع سماع ناپید ہوں، زیادہ سے زیادہ لقاء ثابت ہو، حدیث متصل ہو گی۔ اس کی جمع و تدوین کا وقت گر برسوں نہیں صدیوں بعد میں آئے، اس لیے آپ امام زہری رحمہ اللہ کے بعض اساتذہ کے سن وفات محفوظ رکھیں اور خود سوچیں کہ مضمون نگار میں دیانت کی کمی ہے یا علم کا نقص؟! (1) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود 94، 98ھ (2) ابو عبدالرحمان مسور بن مخرمہ 64ھ (3) خارجہ بن زید بن ثابت 100ھ (4) عبداللہ بن محمد بن حنفیہ 98، 99ھ (5) ابو سلمہ بن عبدالرحمان بن عوف 94، 104ھ (6) عمرہ بنت عبدالرحمٰن الانصاریہ 94، 106ھ (7) حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف 95، 105ھ (8) سلیمان بن یسار الہلالی 94، 100ھ امام زہری رحمہ اللہ کی پیدائش 50ھ کے قریب قریب ہے اور ان کا انتقال 124ھ میں ہوا۔ جن ائمہ کا انتقال پہلی صدی کے اواخر میں ہوا، امام زہری کو ان سے تحصیل حدیث اور استفادہ کے لیے قریباً نصف صدی کا طویل موقع ملا۔ ائمہ حدیث کے نزدیک تو لقاء کی چند گھڑیاں اتصال حدیث اور انقطاع کی نفی کے لیے کافی ہیں، عمادی صاحب کے علم کی طغیانی کا یہ حال ہے کہ پچاس سال کے
Flag Counter