جماعت اہل حدیث سے الجھنا اور شواذ و نوادر کا لاؤ لشکر اسی طرف لانا ضروری سمجھا۔
فکر ہر کس بقدر ہمت او ست
اس موقعہ پر حضرت مولانا محمد اسماعیل – مدظلہ العالی – ناظم اعلیٰ جمعیت مرکزیہ اہل حدیث کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ مودودی صاحب کے ’’مسلکِ اعتدال‘‘ اور اصلاحی صاحب کے انتصار و دفاع دونوں کا ایک ساتھ علمی جائزہ لینے کی ضرورت ہے، تاکہ غلط فہمیوں کے بادل چھٹ جائیں اور مغالطوں کے پردے چاک! – مولانا موصوف نے عدیم الفرصتی کے باوجود اس درخواست کو شرفِ قبولیت بخشا اور ایک مدلل اور ٹھوس علمی مقالہ لکھا جو ’’الاعتصام‘‘ کی کئی اشاعتوں میں بالاقساط طبع ہوا۔
علمی حلقوں میں یہ محققانہ مقالہ بے حد پسند کیا گیا اور اصرار ہوا کہ مستقل کتابی شکل میں اس کا شائع ہونا ضروری ہے۔ ’’الاعتصام‘‘ کے شکریے کے ساتھ یہی مقالہ آئندہ صفحات کی زینت ہے۔
احقر جیسے ہیچ میرز کا مولانا کی تحریر کے متعلق کچھ لکھنا، اپنی حیثیت سے باہر قدم رکھنا ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ اپنے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی خدمت، اس کی تبلیغ و اشاعت اور اس کے مطابق عقیدہ و عمل رکھنے کی ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ وهو ولي التوفيق
خادم الحدیث و اہلہ
عاجز حنیف بھوجیانی
صفر الخیر 1376ھ
|