Maktaba Wahhabi

262 - 676
فرمایا: ’’ويسمي الرجل طائفة‘‘[1]ادنیٰ اطلاق کے لحاظ سے ’’طائفه‘‘ ایک آدمی پر بھی بولا جاتا ہے اور عام مفہوم کے لحاظ سے ’’طائفه‘‘ کا لفظ تواتر سے کم پر بھی بولا جائے گا۔ ایسے لوگ علم دیانت یا اصول و فروع کے متعلق جو بھی فرما دیں گے، وہ خبر واحد ہو گا، جسے قرآن نے قابل قبول فرمایا ہے۔ ﴿ إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ ﴾ (الحجرات: 6) میں دوسرے پہلو کی وضاحت فرمائی کہ فاسق کی خبر میں تبین کی ضرورت ہے۔ اگر قرائن مل جائیں، تو اس کی بھی تصدیق کی جائے گی۔ جس کا مفاد یہ ہے کہ خبر واحد کی ظنیت بمعنی عدم احتجاج اس وقت تک ہے جب مخبر فاسق اور تبین نہ کیا گیا ہو۔ مومن ثقہ اور صادق کی خبر میں کوئی اشتباہ اور ظن کی گنجائش نہیں۔ اس کے لیے مسلسل ایسی احادیث بیان فرمائی ہیں، جن میں خبر واحد پر اعتماد کیا گیا ہے۔ یہ معلوم ہو جانے کے بعد کہ مخبر ثقہ ہے، صادق ہے، اس کی بات بلا تبین قبول کی گئی۔ (1) تحویلِ قبلہ کے وقت ایک آدمی کی اطلاع پر پوری جماعت رو بقبلہ ہو گئی۔ [2] (2) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط اور فرامین مختلف ممالک کی طرف خبر واحد کے طور پر ہی بھیجے گئے۔ [3] (3) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا۔ [4] (4) حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو بطور جاسوس بھیجا۔ [5]
Flag Counter