Maktaba Wahhabi

213 - 676
[1]آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ایک ماہ بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جو خطبہ دیا، وہ قابل غور ہے: ’’ يَا أَيُّهَا النَّاسُ ، وَلَوَدِدْتُ أَنَّ هَذَا كَفَانِيهِ غَيْرِي ، وَلَئِنْ أَخَذْتُمُونِي بِسُنَّةِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُطِيقُهَا ، إِنْ كَانَ لَمَعْصُومًا مِنَ الشَّيْطَانِ وَإِنْ كَانَ لَيَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ مِنَ السَّمَاءِ ‘‘ (مسند أحمد:1/14) [2]1 ’’حضرات! اس خلافت کے بوجھ کو کوئی اور اٹھاتا تو مجھے پسند تھا، اگر تم میرا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق مواخذہ کرو، تو میرے لیے مشکل ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شیطان سے محفوظ تھے اور آپ پر وحی نازل ہوتی تھی۔‘‘ یہ اثر ان تمام مزخرفات کا جواب ہے، جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف انکار حدیث کے متعلق منسوب کی گئی ہیں۔ اس میں سنت کی حجیت کا ذکر ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت کا اقرار ہے اور سنت کے وحی ہونے کا کھلا اعتراف ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق بحوالہ ’’تذكرة الحفاظ‘‘ ایک اثر عموماً اہل قرآن کی تحریروں میں بڑے فخر سے ذکر کیا جاتا ہے کہ حضرت نے آخری عمر میں پانصد احادیث کا مجموعہ جلا دیا اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ شاید اس میں کوئی ایسی چیز ہو، جس کی نسبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط ہو۔ یہ اثر کئی وجوہ سے غلط اور بے اصل ہے: (1) اس میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی احادیث کی تعداد پانصد ذکر کی گئی ہے، حالانکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی کل احادیث ایک سو بیالیس ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں کثرتِ طرق کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ [3]2 (تلقيح فهوم أهل الأثر لابن الجوزي:185) (2) اثر کی اسناد تمام تر مظلم ہے۔ کتبِ رجال میں اس کے رواۃ کا ذکر قریباً ناپید ہے۔ [4]3
Flag Counter