أَعَدَّ اللّٰه لَهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا ۖ فَاتَّقُوا اللّٰه يَا أُولِي الْأَلْبَابِ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ قَدْ أَنزَلَ اللّٰه إِلَيْكُمْ ذِكْرًا ﴿١٠﴾ رَّسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللّٰه ﴾ (الطلاق: 8-11)
’’بہت سی بستیوں نے اللہ اور اس کے فرستادوں کے احکام سے روگردانی کی، ہم نے ان سے سخت محاسبہ کیا اور بے مثل عذاب میں انہیں گرفتار کیا۔ انہوں نے اپنے کیے کا وبال برداشت کیا اور بالآخر انہیں بے حد خسارہ ہوا، اللہ نے سخت ترین عذاب ان پر مسلط فرمایا۔ اے دانشمند ایمان دارو! اللہ سے ڈرو۔ اللہ نے تمہاری طرف اپنا ذکر بصورتِ رسول نازل فرمایا جو تم پر اس کی آیات تلاوت کرتا ہے۔‘‘
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے رسول کے احکام کی نافرمانی کو بہت سی بستیوں کی تباہی کا سبب ٹھہرایا ہے اور ان کی اہمیت کو اوامر الٰہی کے مساوی قرار دیا ہے۔ حساب کی شدت، عذاب وبال اور بالآخر خسارہ کو اسی عصیان کا نتیجہ قرار دیا ہے اور تمام ایمان دار اور عقلمند دنیا کو توجہ دلائی ہے کہ خدا کا ذکر رسول کی صورت میں نازل ہوا ہے تاکہ وہ اہلِ ایمان کو گمراہی کی ظلمتوں سے نکال کر ایمان کی روشنی سے روشناس کرے۔
اس طرح پوری سورہ طلاق اس امر کی شہادت دیتی ہے کہ رسول کے فرامین واجب الاطاعت اور واجب التعمیل ہیں۔ فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ
(الاعتصام: 27 اکتوبر 1950ء)
|