كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ﴾ (یونس: 61)
’’آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) کسی حالت میں ہوں، قرآن پڑھیں یا کوئی اور کام کریں مگر اللہ تعالیٰ اس میں شاہد ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں اور نہ ہی کوئی بڑی یا چھوٹی چیز اس کی نگاہ سے مخفی ہے۔‘‘
پہلی آیت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علوم اور ان کی تحصیل کی راہوں کا تذکرہ فرمایا اور دوسری آیت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام حالات کی ذمہ داری خود قبول فرمائی اور فرمایا: جو تم کرتے یا کہتے ہو، وہ میری نگاہوں میں ہے، اور جب آسمان اور زمین کا کوئی ذرہ اور چھوٹی بڑی چیز ہم سے پوشیدہ نہیں تو پیغمبر کا قول و فعل اور دیگر امور ہم سے کیونکر چھپ سکتے ہیں؟
سورۃ عبس میں ابنِ ام مکتوم کے واقعہ میں ذرا سی بے توجہی پر کس حکیمانہ انداز سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقِ عمل کی اصلاح فرمائی ہے۔ اس سے واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال پر حظیرۃ القدس کی توجہ کس قدر مبذول تھی۔ اس ذمہ داری اور احتراس کے بعد بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور اعمالِ گرامی کو احتجاج کا مقام حاصل نہیں ہوتا تو فرمایا جائے کہ حجیت کے لیے اور کون سی سند ہونی چاہیے؟ جس کی سیرت اتنی پاک، جس کا علم اتنا محفوظ ہو، اس کے اقوال کیونکر مشتبہ ہوں گے؟
﴿وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ﴿٤﴾﴾ (النجم: 3، 4) میں بظاہر نطق وحی قرار دیا گیا ہے اور آیت (4) میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام حالات کا ذمہ لے لیا گیا ہے۔ اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام علوم کی حفاظت بالکل واضح ہے۔
(7) ﴿عَبَسَ وَتَوَلَّىٰ ﴿١﴾ أَن جَاءَهُ الْأَعْمَىٰ ﴿٢﴾ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُ يَزَّكَّىٰ ﴿٣﴾ أَوْ يَذَّكَّرُ فَتَنفَعَهُ الذِّكْرَىٰ ﴿٤﴾ أَمَّا مَنِ اسْتَغْنَىٰ ﴿٥﴾ فَأَنتَ لَهُ تَصَدَّىٰ ﴿٦﴾ وَمَا عَلَيْكَ أَلَّا يَزَّكَّىٰ ﴿٧﴾ وَأَمَّا مَن جَاءَكَ يَسْعَىٰ ﴿٨﴾ وَهُوَ يَخْشَىٰ ﴿٩﴾ فَأَنتَ عَنْهُ تَلَهَّىٰ ﴿١٠﴾﴾ (عبس: 1 تا 10)
’’ایک نابینا آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس سے رنج آمیز بے توجہی فرمائی۔ آپ کیا جانتے ہیں وہ پاکباز ہو، نصیحت سے اسے فائدہ ہو، غفلت پیشہ لوگوں کی طرف آپ زیادہ توجہ کرتے
|