دیکھ کر قتل عام کا حکم دے دے اور آپ حضرات پھر منافقین کی طرح مذاق اڑاتے اور ایسی احادیث کو وضعی کہنے لگیں۔ جو کیا گیا، یہی مقتضائے عقل و انصاف تھا۔
اہل حق کی نظر میں قصہ افک انسانی مساوات کا شاہکار ہے اور معاملہ فہمی اور عاقبت اندیشی کی زندہ تصویر اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی انصاف پسندی اور صداقت کی بیّن شہادت اور آنے والی دنیا کے لیے انصاف اور تدبر کی زندہ مثال، جس نے کفار کی شر انگیزی اور منافقین کی شرارت پسندی کا خاتمہ کر دیا۔ منافق دیکھتے کے دیکھتے رہ گئے!
سچ ہے:
﴿يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ﴾ (البقرۃ: 26)
﴿فَمَا لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ ﴿٤٩﴾ كَأَنَّهُمْ حُمُرٌ مُّسْتَنفِرَةٌ ﴿٥٠﴾ فَرَّتْ مِن قَسْوَرَةٍ ﴿٥١﴾ بَلْ يُرِيدُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ أَن يُؤْتَىٰ صُحُفًا مُّنَشَّرَةً ﴿٥٢﴾ كَلَّا ۖ بَل لَّا يَخَافُونَ الْآخِرَةَ ﴿٥٣﴾﴾ (المدثر: 49 تا 53)
|