Maktaba Wahhabi

531 - 676
اکثر استناد موضوع حدیثوں سے کیا ہے اور بعض الفاظ کے غلط معنی کیے ہیں۔‘‘ (البيان، ص: 38) اس لیے لغت بھی ظنی! (3) متواتر احادیث عام عقلاء، متکلمین اور محدثین کے نزدیک یقینی ہیں، لیکن فرماتے ہیں کہ ’’کوفہ اور خراسان کے واضعین نے یہ معاملہ بھی خراب کر دیا۔ محتاط محدثین کی تعریف کے مطابق بھی متواتر پر اعتماد کرنا مشکل ہے۔‘‘ مولانا فرماتے ہیں: ’’اس قسم کی حدیثیں دس بیس ہی نہیں، سو دو سو بھی مل جائیں تو کچھ تعجب نہیں۔‘‘ (البيان، ص: 40) (4) صحیح احادیث کے متعلق مولانا فرماتے ہیں: ’’مگر وہ شرائط ایسے ہرگز نہیں کہ کسی حدیث کو قطعی الصحت ثابت کر سکیں۔‘‘ (البيان، ص: 39) یقین کے تمام اسباب و دواعی مولانا کے نزدیک ظنی ہیں، ان سے نظری اور استدلالی علم بھی نہیں ہو سکتا، تو میرے مخاطب محترم ہی فرمائیں کہ وہ ظن کی گرفت میں ہیں یا آزاد؟! ’’قرآنی ٹارچ‘‘ تو شاید آپ کے ہاتھ میں ہو گی، لیکن سیل (Cell) بے کار ہوں گے، تو بصیرت اور بصارت دونوں سے محروم ہیں، اس لیے ٹارچ بھی ٹوٹی ہوئی سمجھیے اور ہمارے محترم ظن کے نرغے میں ؎ كبهيمة عمياء قاد زمامها أعمي علي عوج الطريق الحائر [1] منطق کے علاوہ تمام علوم خادمہ میں قواعد کی کلیت ناپید ہے اور منطق کی اہمیت شرعاً معلوم! اب ہر طرف ظن ہے اور ہمارے محترم بھائی ظنون کے سمندر کی تہہ میں تشریف فرما ہیں۔ محدثین کو چور کہہ کر بھی طبیعت سیر نہیں ہوئی، ان پر مزید بد دیانتی کا الزام اس طرح عائد فرماتے ہیں کہ
Flag Counter