معذرت کرنا ہے اور نہ ہی اپنے اس حق سے دست بردار ہونا ہے، بلکہ یہ حق اہل سنت کے لیے ہمیشہ سے محفوظ ہے۔
من سب بالبرهان ليس بظالم
والظلم سب المرء بالبهتان [1]
آئندہ بھی جو صاحب فن حدیث اور ائمہ حدیث کے متعلق متانت سے لکھیں گے، ان کا جواب اسی انداز سے ہو گا اور جو حضرات تہمت تراشی اور الزام کی راہ اختیار کریں گے، ان کا جواب قصاص کی میزان پر تلے گا۔ ﴿إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ ۚ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللّٰه ﴾ (ھود: 88)
اللّٰه مَّ أَرِنَا الحَقَّ حقَّاً وَارْزُقْنَا اتِّبَاعَهُ وَأَرِنَا البَاطِلَ بَاطِلاً وَارْزُقْنَا اجْتِنَابَهُ اللّٰه مَّ وَفِّقْنِي لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضَى
|