Maktaba Wahhabi

494 - 676
قرآن اور حدیث دونوں کو شامل ہے۔ ’’ بَلِّغوا‘‘ اور ’’كَذَبَ عَلي النَبي‘‘ کی مذمت سے حدیث کا مقام اور اس کی حجیت بالکل ظاہر ہے۔ (3) ((حَدِّثُوا عَنِّي مَا تَسْمَعُونَ، وَلَا تَقُولُوا إِلَّا حَقًّا، وَمَنْ كذب عَلَيَّ بني له بيت في جهنم يرتع فيه)) [1](طبراني عن أبي قرصافه، بحواله قواعد التحديث، ص: 62) ’’جو کچھ مجھ سے سنو، اسے عوام تک پہنچاؤ اور سچ کہو، جو مجھ پر جھوٹ بولے گا، اس کا مقام جہنم ہے۔‘‘ اس حدیث کے الفاظ نے آیت کے مفہوم کی وضاحت فرما دی ہے۔ ان ارشادات سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد بالکل واضح ہے۔ حدیث کا ضبط، تبلیغ اور شرعاً اس کی ضرورت بالکل عیاں ہے۔ صحابہ میں اس کا عملی اثر بھی کتب سنت سے واضح ہے۔ اس تبلیغ کی تاکید قرآن میں بھی مذکور ہے اور یہ احادیث ان قرآنی آیات کی عملی تفسیر ہیں۔ اس کا تذکرہ اپنی سابقہ گزارشات میں بارہا کر چکا ہوں۔ (4) ((عَنْ عَبْدُ اللّٰه بِنْ عُمْرُوْ بِنْ العَاصْ قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكْتُبُ ، إِذْ سُئِلَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُّ الْمَدِينَتَيْنِ تُفْتَحُ أَوَّلًا : قُسْطَنْطِينِيَّةُ أَوْ رُومِيَّةُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَدِينَةُ هِرَقْلَ تُفْتَحُ أَوَّلًا )) [2](دارمي، ص: 68) ’’ہم آنحضرت کے حلقہ درس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات لکھ رہے تھے کہ
Flag Counter