Maktaba Wahhabi

434 - 676
پڑھایا جا رہا ہے۔ نصاب میں اختلاف ہوتا ہے، اساتذہ اپنے اپنے نقطہ نگاہ سے بعض کتابوں کو شامل کر لیتے ہیں، بعض کتابوں کو نصاب سے نظر انداز کر دیتے ہیں، یہ رائے کا اختلاف ہے، جو آج بھی موجود ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ نہ شامل کرنے والوں کا خیال ہے کہ موطأ حدیث سے زیادہ فقہ کی کتاب ہے۔ اس میں فقہ مالکی کا بہت بڑا ذخیرہ ہے اور اس کے ساتھ صحابہ اور تابعین کے آثار ہیں۔ مرفوع احادیث پانچ چھ سو کے قریب ہوں گی، باقی مراسیل یا موقوفات اور اہل مدینہ کا عمل ہے۔ جسے امام مالک رحمہ اللہ آراء رجال سے زیادہ پسند فرماتے تھے، اس لیے انہوں نے موطا کو صحاح میں نہیں شامل کیا۔ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’چونکہ مالک در احکام فقہ کتاب مرتب ساخت و نام او موطأ نہاد۔‘‘ [1] امام مالک رحمہ اللہ نے فقہی احکام میں ایک کتاب مرتب کی اور اس کا نام ’’موطأ‘‘ رکھا۔ مسوی میں فرماتے ہیں: ’’إن علم الفقه أشرف العلوم و أوسعها، و كتاب الموطأ أصح كتب الفقه و أشهرها و أقدمها وأجمعها‘‘ [2] سائل محترم جب سے حدیث اور محدثین سے ناراض ہوئے ہیں، انہوں نے بالاستیعاب کتب احادیث کا مطالعہ ترک کر دیا ہے۔ صرف قابل اعتراض حصے ان کی نظر میں رہ گئے، ورنہ خود فیصلہ دیتے کہ اس دلیل میں جان ہے؟ اس میں عربیت یا عجمیت کی بحث نہیں، بلکہ فن اور اس کی تدوین کے انداز کا اعتبار کیا گیا ہے۔ جو اہل علم اسے صحاح میں شامل سمجھتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ موطأ کے اکثر موقوفات اور مراسیل کو حاکم، بیہقی اور دوسرے ائمہ نے مرفوع اور موصول بیان فرما دیا ہے، اس لیے اسے صحاح میں شمار ہونا چاہیے۔ یہ ایک تعلیم اور تدوین کے لحاظ سے اختلاف ہے، اس کا یہ مطلب نہیں جو سائل محترم نے فرمایا کہ اسے اصحابِ حدیث نے صحاح سے نکال دیا ہے۔ [3]
Flag Counter