وغیرہ کتب اصولِ حدیث کی طرف توجہ کرنا چاہیے۔ [1] ’’عجمی سازش‘‘ ایسی شر آمیز تہمت سے فن حدیث کی تاریخ یکسر خالی ہے۔
پھر وضع و تخلیق کا عمل احادیث کے مختلف ابواب میں جاری رہا ہے، جن کو سیاست سے دور کا بھی تعلق نہیں۔ موضوعات علی قاری رحمہ اللہ، الفوائد المجموعة للشوكاني رحمه اللّٰه ، تذكرة الموضوعات للشيخ محمد طاهر رحمه اللّٰه ، بعض رسائل ابن تیمیہ رحمہ اللہ، تميز الطيّب من الخبيث فيما يدور علي ألسنة الناس من الحديث (للشيخ عبدالرحمٰن بن علي الشيباني الأثري) وغیرہ کتب کی طرف رجوع فرمائیے۔ [2] ان کے ایک ایک باب دیکھیے، آپ یقین کریں گے کہ وہاں کوئی عجمی سازش ہے، نہ عربی سازش، نہ ایرانی سازش ہے، نہ چینی، وہ صرف جذبات کی کرشمہ سازی ہے۔ امام مسلم اپنی صحیح کے مقدمہ میں فرماتے ہیں:
’’میرے سامنے صالحین کی ایک جماعت ہے، جن کی پرہیزگاری پر مجھے کوئی اعتراض نہیں، لیکن ان صوفی حضرات کی احادیث پر مجھے قطعاً اعتماد نہیں۔ وہ لوگوں کو نیک اعمال کی ترغیب کے لیے احادیث بناتے ہیں۔‘‘ [3]
|