Maktaba Wahhabi

252 - 676
ہونا قدرتی اور فطرتی امر ہے، اس لیے عبادات کی طرح پابندی نہیں، بلکہ ایک گونہ کشادگی رکھی گئی۔ سیاسیات میں اس سے بھی زیادہ وسعت عطا فرمائی گئی۔ فقہاء رحمہم اللہ نے اس معاملہ میں الفاظ کی ہیرا پھیری سے اسے ایسا مغلق بنا دیا، جو اسلام کی مزاجیت کے ساتھ چنداں مناسب نہ تھا۔ واقعات اور ان کے پس منظر، السنہ محاورات اور ان میں تنوع اور اختلاف قریباً نظر انداز کر دیا گیا۔ فقہ حنفیہ میں ساری دنیا کو مخصوص محاورات کا پابند کرایا گیا اور وہ بھی علماء خراسان اور ماوراء النہر کی زبان میں۔ اس سے عجیب ضیق اور تنگی سی پیدا ہو گئی تھی، تقلید کی پابندی اور مذاہب اربعہ کی باہمی آویزشوں نے اور بھی دقت پیدا کر دی۔ نکاح اور اس کی شروط، انعقاد نکاح کے لیے الفاظ، صحیح استفادہ، فریقین کی نیت سے پہلے مفتی اور قاضی کی نیت کو جاننا ضروری ہو گیا، کیونکہ قوت فیصلہ ان کے قلم میں ہے اور نیت بھی وہ جو آج سے صدیوں پہلے کے ماحول میں کی گئی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان ساری دقتوں کو دیکھا، دین کی مصالح کو بھی ملاحظہ فرمایا اور ’’كتاب الشروط‘‘ میں دو باب ذکر فرمائے: (1) باب الشروط في المهر عند عقدة النكاح، وقال عمر: ”إن مقاطع الحقوق عند الشروط، ولها ما اشترطت۔۔۔الخ“ (بخاری: 1/236) (2) باب ما يجوز من الاشتراط والثُنيا في الإقرار، والشروط التي يتعارفها الناس بينهم ۔۔۔ الخ (1/352) تیسرا باب ’’كتاب النكاح‘‘ میں ذکر فرمایا: ’’باب الشروط في النكاح‘‘ ان ابواب میں محدثانہ انداز سے ان تمام دقتوں کا جائزہ لیا، جو اس راہ میں اربابِ تقلید و جمود نے پیدا کر دی تھیں۔ اس میں شروط کی اہمیت کا اس انداز سے جائزہ لیا کہ کتاب و سنت اور مقاصدِ نکاح کے منافی نہ ہوں، تو ان شرائط کی پابندی ضروری ہو گی۔ پہلی شرط کے لیے حدیثِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اصلی قرار دیا۔ [1] دوسری کے لیے اثرِ عمر رضی اللہ عنہ کو اصلی قرار دیا اور ’’كتاب النكاح‘‘ اور ’’كتاب الشروط‘‘ دونوں میں اس کا ذکر فرمایا۔ [2] جس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس
Flag Counter