جا سکتی ہے۔ فرماتے ہیں:
’’باب استعمال إبل الصدقة و ألبانها لأبناء السبيل‘‘ (1/203) [1]
اس میں قبیلہ عرینہ کا ذکر فرمایا کہ یہ لوگ مسلمان ہو کر مدینہ منورہ میں آ گئے، ان کو استسقاء کا مرض ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں باہر صدقہ کے اونٹوں میں بھیج دیا کہ ان کا دودھ وغیرہ استعمال کریں۔ یہ لوگ مسافر تھے، یہاں صدقہ صرف ’’أبناء سبيل‘‘ (مسافروں) پر استعمال فرمایا۔
(3) حیوانات کے سؤر [2] اور حلت و حرمت کے متعلق موالک کے مشہور مسلک کی مخالفت فرمائی۔
(4) شوافع کے نزدیک جمعہ کے لیے کم از کم چالیس آدمیوں کا اجتماع ضروری ہے۔ [3] امام رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہ آدمیوں کے ساتھ نماز جمعہ ادا فرمائی۔ [4] یہ مسلک حضرات شوافع کے خلاف ہے۔ (صحیح بخاری: 1/128)
(5) حنابلہ کا مشہور مسلک ہے کہ جمعہ قبل الزوال بھی درست ہے۔ [5] امام رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے: ’’باب وقت الجمعة إذا زالت الشمس‘‘ (صحیح بخاری: 1/123)
صحیح بخاری پر نظر رکھنے والوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ امام رحمہ اللہ کی مذاہب اربعہ سے کسی کی موافقت یا مخالفت کا انحصار دلیل پر ہے، اس لیے ان کی شافعیت یا حنبلیت کا دعویٰ صرف خوش فہمی ہے۔ موالک اور احناف نے اچھا کیا کہ خواہ مخواہ انہیں اپنانے کی کوشش نہیں فرمائی۔ اگر ایسا کیا جاتا تو معاملہ بڑا ہی غیر معقول ہوتا۔
مولانا انور شاہ صاحب نے اس تلخی کے باوجود جو انہیں اہل حدیث یا ائمہ حدیث سے ہے
|