Maktaba Wahhabi

116 - 676
(5) عاصم بن ابی النجو والکوفی 137ھ۔ (6) حمزہ بن حبیب بن عمارہ 158ھ۔ (7) ابو الحسن علی بن الکسائی 129ھ۔ ان سات حضرات میں سے صرف دو عرب ہیں: ابن عامر اور ابو عمرو۔ ’’وليس في هؤلاءِ السبعة من العرب إلا ابن عامر أو أبو عمرو‘‘ (الجواهر المضية: 2/423) عربی زبان کی امامت بھی عجمیوں کے سپرد ہو گئی۔ ابن خلدون فرماتے ہیں: ’’فكان صاحب صناعة النحو سيبويه، والفارسي بعده، والزجاج من بعدهما، كلهم عجمٌ في أنسابهم‘‘ (مقدمة، ص: 50) ’’سیبویہ، ابو علی فارسی اور ان کے بعد زجاج، یہ نسباً عجمی ہیں۔‘‘ اور سنیے! ’’وكان علماء أصول الفقه كلهم عجماً‘‘ (مقدمه ابن خلدون، ص: 500) ’’علماء اصولِ فقہ سب عجمی تھے۔‘‘ اور سنیے! ’’وكذا حملة علم الكلام وكذا أكثر المفسرين، ولم يقم بحفظ العلم و تدوينه إلا الأعاجم‘‘ (حوالہ مذکور) ’’متکلمین عجمی ہیں، مفسرین کی اکثریت عجمی ہے۔‘‘ غرض دینی علوم کی حفاظت کی ذمہ داری تمام تر عجمی علماء پر آ گئی اور آپ خرگوش کی نیند سوتے رہے۔ دیکھیے! آپ صرف حدیث میں عجمی سازش سمجھ رہے ہیں۔ آپ کی پوری علمی جائیداد پر عجمی قبضہ ہے۔ افسوس ہے کہ آپ کو اس سازش کا اس وقت علم ہوا جب آپ پورے طور لٹ چکے تھے اور عجمیوں نے صدیوں سے سارے علوم کے دروبست پر قبضہ کر لیا۔ لیکن آپ کو یورپ کے مکتشفین نے صرف حدیث کے متعلق بتایا۔ آپ نے لاعلمی کی وجہ سے اسے بہت بڑا اکتشاف سمجھا، حالانکہ یہ لاعلمی کی ستم ظریفیاں ہیں اور بس!
Flag Counter