Maktaba Wahhabi

107 - 676
صحابہ رضی اللہ عنہم باہم حدیث کا مذاکرہ اور دور کیا کرتے تھے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ تَذَاكَرُوا الْحَدِيثَ ، فَإِنَّ الْحَدِيثَ يُهَيِّجُ الْحَدِيثَ ‘‘ (دارمی، ص: 77) ’’حدیث کا باہم مذاکرہ کرو۔ باتوں سے باتیں یاد آ جاتی ہیں۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’حدیث کا باہم تذکرہ کرو تاکہ یہ بھول نہ جائے، یہ قرآن کی طرح مجموعہ نہیں۔ اس کا مذاکرہ نہ کیا تو یہ بھول جائے گی اور یہ مذاکرہ ہر روز ہونا چاہیے۔‘‘ (دارمی، ص: 78) ابن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ تَذَاكَرُوا ، فَإِنَّ إِحْيَاءَ الْحَدِيثِ مُذَاكَرَتُهُ ‘‘ (دارمی، ص: 78) ’’حدیث کا دور کرو، حدیث کی زندگی دور و مذاکرہ سے ہے۔‘‘ علقمہ فرماتے ہیں: ’’ تَذَاكَرُوا الْحَدِيثَ ، فَإِنَّ ذِكْرَهُ حَيَاتُهُ ‘‘ [1] ’’حدیث کے درس اور ذکر ہی میں اس کی زندگی ہے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نماز عشاء کے بعد درس اور مذاکرہ کے لیے بیٹھتے، یہاں تک کہ صبح کی اذان ہو جاتی۔ دارمی اور دوسری کتب حدیث میں اس قسم کے آثار کثرت سے موجود ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے پاس حدیث کے لکھے ہوئے تذکرے اور مجموعے بھی موجود تھے۔ عبداللہ بن عمرو، عبداللہ بن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم کے مبیضات کا ذکر کتب حدیث میں اکثر ملتا ہے۔ [2] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں درس اور مذاکرہ ہوتا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے اسباق قلمبند فرماتے تھے۔ ابو قبیل فرماتے ہیں: ’’ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكْتُبُ، إِذْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْمَدِينَتَيْنِ تُفْتَحُ أَوَّلًا: قُسْطَنْطِينِيَّةُ أَوْ رُومِيَّةُ؟ فَقَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا بَلْ مَدِينَةُ هِرَقْلَ أَوَّلًا» ‘‘ (دارمی، ص: 68)
Flag Counter