نکاح میں لائی گئی ہوں، بدکاری کرنے والی نہ ہوں اور نہ چوری چھپے آشنا بنانے والی ہوں،پھر جب وہ نکاح میں آجائیں اور اس کے بعد وہ بدکاری کریں تو ان کی سزا آزاد عورتوں کی سزا کا نصف ہے۔ یہ (اجازت) تم میں سے اس کے لیے ہے جسے گناہ کی راہ پر چلنے کا اندیشہ ہو۔ اوریہ کہ تم صبر کرو ، تمھارے لیے بہتر ہے۔ اور اللہ بہت بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔‘‘
﴿ الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ﴾ ( النور 24: 3)
’’زانی مرد نکاح نہیں کرتا مگر زانیہ یا مشرکہ عورت ہی سے اور زانیہ عورت سے نکاح نہیں کرتا مگر زانی یا مشرک مردہی اورمومنوں پر یہ (زنا کار سے نکاح) حرام ٹھہرایا گیا ہے۔‘‘
﴿ الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَـٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ﴾( النور 24: 26)
’’خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے، یہ (پاکیزہ) لوگ ان باتوں سے بری ہیں جو وہ (خبیث لوگ ان کی بابت) کہتے ہیں، ان کے لیے مغفرت اور بہت اچھا رزق ہے۔‘‘
﴿ قَالَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُنكِحَكَ إِحْدَى ابْنَتَيَّ هَاتَيْنِ عَلَىٰ أَن تَأْجُرَنِي ثَمَانِيَ حِجَجٍ ۖ فَإِنْ أَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِندِكَ ۖ وَمَا أُرِيدُ أَنْ أَشُقَّ عَلَيْكَ ۚ
’’اس نے (موسٰی سے) کہا: میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دونوں بیٹیوں میں سے ایک کا نکاح تجھ سے اس شرط پر کردوں کہ تو آٹھ سال میری نوکری کرے، پھر اگر تو دس سال پورے کرے تو تیری طرف سے ہو گا
|