الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاللَّـهِ الظُّنُونَا ﴿١٠﴾ هُنَالِكَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ وَزُلْزِلُوا زِلْزَالًا شَدِيدًا ﴿١١﴾ وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللَّـهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا﴾( الاحزاب 33: 9۔12)
چڑھ آئے اورجب آنکھیں (خوف و ہراس کی وجہ سے اصل جگہ سے) ہٹ گئیں اور کلیجے حلقوں کو پہنچ گئے، اور تم اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے، وہاں مومن آزمائے گئے اور شدت سے ہلا مارے گئے اور جب منافق اور جن لوگوں کے دلوں میں مرض تھا، کہہ رہے تھے: اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے نہیں وعدہ کیا مگر دھوکے فریب کا۔‘‘
ڈھیل ایک آزمائش ہے جسے اکثر لوگ نہیں جانتے
﴿ فَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِّنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ ۚ بَلْ هِيَ فِتْنَةٌ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ﴾( الزمر 39: 49)
’’پھر جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے اور جب ہم اپنی طرف سے اسے کوئی نعمت عطا کردیتے ہیں تو وہ کہتا ہے:بس مجھے تو یہ (میرے) علم کی بدولت دی گئی ہے، (نہیں) بلکہ وہ تو ایک آزمائش ہے، لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔‘‘
|