8
آزمائش
دنیا میں مال و اولاد اور بیویوں اور رزق میں نفع و نقصان کے ذریعے انسان کی آزمائش کی جارہی ہے۔ یہ آزمائشیں پیغمبروں پر بھی آتی رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا اور جو انسان دنیا کی اس آزمائش میں صبرواستقامت کا دامن مضبوطی سے پکڑے گا، وہی کامیاب انسان ہے۔
اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بار بار آزمایا
﴿ وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ﴾( البقرۃ 2: 124)
’’اورجب ابراہیم کو اس کے رب نے چند کلمات کے ساتھ آزمایا تو اس نے انھیں پورا کر دیا۔ اللہ نے کہا: بے شک میں تجھے سب لوگوں کے لیے امام بنانے والا ہوں۔ اس(ابراہیم) نے کہا :اور میری اولاد میں سے بھی، اللہ نے کہا:میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا۔‘‘
خوف، بھوک، مال، جان اور پھلوں کی کمی کے ذریعے آزمائش کی جائے گی
﴿ وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ﴿١٥٥﴾ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا
’’اور ہم تمھیں کسی قدر خوف اور بھوک سے اور مالوں، جانوں اور پھلوں میں کمی کر کے ضرور آزمائیں گے۔ اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیے۔ وہ لوگ کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ کہتے ہیں:
|