Maktaba Wahhabi

113 - 516
اور اللہ کا پیغام پہنچایا۔ حدیث حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زبان مبارک سے جو بھی کلام نکلا وہ اصطلاحاً حدیث کہلاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شریعت کے متعلق کوئی بات اپنے پاس سے نہیں کہتے تھے بلکہ وہی بات آگے پہنچاتے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی جاتی تھی (البتہ روز مرہ کے کام کاج میں جیسا کہ گھر میں انسان یہ کہے کہ بیٹا جائے نماز بچھا دو، یا یوں کہے کہ فلاں چیز اٹھا کر وہاں رکھ دو وغیرہ، ایسی روز مرہ کی گفتگو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے فرماتے وہ کلام وحی نہ ہوتا۔ مگر پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہونٹوں سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا تھا۔ بہر حال دین سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلی ہوئی ہر بات حدیث ہے جس پر عمل کرنا اُمت کے لیے لازم ہے کیونکہ قرآن کریم میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﴾یعنی ’’اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ مسلمان ہدایت یافتہ ہونے کے لیے صرف دو ہی چیزوں پر انحصار کرتا ہے، یعنی قرآن اور صحیح حدیث۔ حضرت موسیٰ، عیسیٰ اور روح القدس (جبریل علیہم السلام ) ﴿وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِن بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ ۖ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ﴾ ( البقرۃ 2: 87) ’’اور بے شک ہم نے موسٰی کو کتاب دی اور اس کے بعد اس کے پیچھے پے در پے رسول بھیجے اور ہم نے عیسٰی ابن مریم کو کھلے معجزات دیے اور اسے روح القدس (جبریل) کے ساتھ قوت دی۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے رسولوں میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ﴿تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۘ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ اللَّـهُ ۖ وَرَفَعَ ’’یہ سب رسول ہیں، ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی، ان میں سے کچھ ایسے ہیں جن
Flag Counter