قَلِيلًا ﴿٣﴾ أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلً﴾( المزمل 73: 1۔4)
کم کیجیے۔ یا اس پر (کچھ) زیادہ کیجیے اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھیے۔‘‘
حسبِ سہولت قرآن پڑھنے کا حکم
﴿ إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَىٰ مِن ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِّنَ الَّذِينَ مَعَكَ ۚ وَاللَّـهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۚ عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ۚ عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرْضَىٰ ۙ وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ اللَّـهِ ۙ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ﴾( المزمل 73: 20)
’’یقینا آپ کے رب کو علم ہے کہ آپ قریبًا دو تہائی رات یا نصف رات یا ایک تہائی رات قیام کرتے ہیں اور آپ کے ساتھیوں میں سے ایک گروہ بھی۔ اور اللہ ہی رات اور دن کا (پورا) اندازہ کرتا ہے۔ اسے علم ہے کہ تم اسے نبھا نہیں سکو گے، چنانچہ اس نے تم پر مہربانی کی، پھر قرآن میں سے جتنا آسان ہو تم پڑھو۔ اسے علم ہے کہ تم میں کتنے بیمار ہوں گے اور کتنے اور زمین میں اللہ کا فضل ڈھونڈتے پھریں گے، اور کتنے اور اللہ کی راہ میں لڑیں گے، چنانچہ اس (قرآن) میں سے جتنا آسان ہو پڑھو۔‘‘
طالبِ صادق کو قرآن یاد ہوجاتا ہے
﴿ كَلَّا إِنَّهُ تَذْكِرَةٌ ﴿٥٤﴾ فَمَن شَاءَ ذَكَرَهُ ﴿٥٥﴾ وَمَا يَذْكُرُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ ﴾ ( المدثر 74: 54۔56)
’’ہر گز نہیں! یقینا یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے۔ تو جو کوئی چاہے اسے یاد کرے۔ اور وہ (کفار) اسے یاد نہیں کریں گے مگر یہ کہ اللہ چاہے۔‘‘
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن یاد کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی ہدایات
﴿لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ ﴿١٦﴾ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ ﴿١٧﴾ فَإِذَا
’’(اے نبی!) آپ اس (قرآن) کو جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔ یقینا اس کا (آپ
|