الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ رَضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ أُولَـٰئِكَ حِزْبُ اللَّـهِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّـهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾( المجادلۃ 58: 22)
تائید کی ہے اپنی طرف سے ایک روح کے ساتھ، اور وہ انھیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا کہ جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اس سے راضی ہیں، یہی لوگ اللہ کا گروہ ہیں، جان لو! بے شک (جو) اللہ کا گروہ ہے، وہی فلاح پانے والا ہے۔‘‘
اہل ایمان اپنے بھائیوں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں
﴿ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴾ ( الحشر 59: 10)
’’اور (فَے ان کے لیے ہے) جو ان (مہاجرین و انصار) کے بعد آئے، وہ کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جنھوں نے ایمان میں ہم سے پہل کی اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے کوئی کینہ نہ رکھ۔ا ے ہمارے رب! بے شک تو بہت نرمی والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
ہر انسان بے صبرا ہے مگر درج ذیل صفات والے نہیں
﴿ إِنَّ الْإِنسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا ﴿١٩﴾ إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا ﴿٢٠﴾ وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا ﴿٢١﴾ إِلَّا الْمُصَلِّينَ ﴿٢٢﴾ الَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ دَائِمُونَ ﴿٢٣﴾ وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ﴿٢٤﴾ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ﴿٢٥﴾ وَالَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿٢٦﴾ وَالَّذِينَ هُم مِّنْ
’’بے شک انسان کو بے صبر (تُھڑدِلا) پیدا کیا گیا۔ جب اسے شر پہنچے تو گھبرا جاتا ہے۔ اور جب اسے خیر ملے تو نہایت روکنے والا (کنجوس) بن جاتا ہے۔ مگر وہ نمازی۔ جو اپنی نماز پر ہمیشہ قائم ہیں۔ اور جن کے مالوں میں حق مقرر ہے۔ سوالی اور محروم کا۔ اور جو یوم جزا کی تصدیق کرتے ہیں۔ اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں۔ بے شک ان کے
|