18
اصلی اور دائمی گھر
قرب قیامت اور وقت مقررہ تک مہلت کا احساس دلانے کے ساتھ ساتھ ہر مسلمان کو صاف بتادیا گیا ہے کہ اس کا اصل گھر جنت ہے جس سے انسان نکالا گیا، اب اسے دوبارہ اسی جنت میں واپس جانا ہے۔ وہی اس کی منزل ہونی چاہیے۔ دنیا کا گھر تو بہت ہی کم اور انتہائی غیر یقینی مدت کے لیے عارضی قیام گاہ ہے، یہ تو محض ایک کھیل تماشہ ہے۔ اصل گھر تو دارِ آخرت ہی ہے جہاں ہمیشہ رہنا ہے۔ اور جنت کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان اس کے لیے ایمان اور عملِ صالح والی زندگی بسر کرے تاکہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہو جائے اور اپنی رحمت اور فضل و کرم سے اسے جنت میں داخل فرما دے کیونکہ اس کی رحمت کے بغیر جنت میں داخلہ ممکن نہیں، حدیث میں آتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کسی بھی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکے گا‘‘ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ کو بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں میں بھی اس وقت تک جنت میں نہیں جاؤں گا جب تک اللہ کی رحمت مجھے ڈھانپ نہیں لے گی۔‘‘ (صحیح البخاري، حدیث: 6463)
لوگوں کے لیے خواہشاتِ نفس کی چیزوں کی محبت مزین کر دی گئی ہے
﴿ زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
’’لوگوں کے لیے خواہشات نفس کی محبت مزین (پرکشش) کر دی گئی ہے عورتوں سے، بیٹوں سے، سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے ڈھیروں سے،
|