اللہ اور بندوں کے حقوق کے بارے میں اسلام کی روشن تعلیمات
﴿ وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ﴿٢٣﴾ وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا ﴿٢٤﴾ رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِي نُفُوسِكُمْ ۚ إِن تَكُونُوا صَالِحِينَ فَإِنَّهُ كَانَ لِلْأَوَّابِينَ غَفُورًا ﴿٢٥﴾ وَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا ﴿٢٦﴾ إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا ﴿٢٧﴾وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِّن رَّبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُل لَّهُمْ قَوْلًا مَّيْسُورًا ﴿٢٨﴾ وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا ﴿٢٩﴾ إِنَّ رَبَّكَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا ﴿٣٠﴾ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ ۚ إِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْئًا كَبِيرًا ﴿٣١﴾ وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا ﴿٣٢﴾ وَلَا تَقْتُلُوا
’’اور آپ کے رب نے فیصلہ کر دیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین سے اچھا سلوک کرو، اگر ان دونوں میں سے ایک یا دونوں تیرے ہاں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو تُو ان سے ’’اف‘‘ تک نہ کہہ اور انھیں مت جھڑک، اور ان سے نرم (لہجے میں ادب و احترام سے) بات کر۔ اور ان کے لیے رحم دلی سے عاجزی کے ساتھ اپنا بازو (پہلو) جھکائے رکھ اور کہہ: میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسے انھوں نے بچپن میں میری پرورش کی۔ تمھارا رب خوب جانتا ہے جو کچھ تمھارے نفسوں میں ہے، اگر تم صالح ہو گے تو بلاشبہ وہ (اپنی طرف) رجوع کرنے والوں کو بہت بخشنے والا ہے۔ اور قرابت دار کو اس کا حق دے اور مسکین اور مسافر کو بھی اور فضول خرچی سے مال نہ اڑا۔ بے شک فضول خرچ شیاطین کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا سخت ناشکرا ہے۔ اور اگر تو اپنے رب کی رحمت تلاش کرنے کے لیے، جس کی تو امید رکھتا ہے، ان (عزیزواقارب) سے اعراض ہی کرے تو تُو ان سے ایسی بات کہہ جس میں آسانی ہو۔ اور اپنا ہاتھ اپنی گردن کے ساتھ بندھا نہ رکھ اور نہ اسے پوری طرح کھول دے کہ پھر ملامت زدہ، تھکا ہارا ہو کر بیٹھ رہے۔ بلاشبہ آپ کا رب جس کے لیے چاہے رزق
|