کوئی وہ تھے جنھیں چنگھاڑ نے آن پکڑا اور ان میں سے کوئی وہ تھے جنھیں ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے کوئی وہ تھے جنھیں ہم نے غرق کردیا اور اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہیں تھا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔‘‘
قومِ سبا کو ناشکری کی سزا
﴿ ذَٰلِكَ جَزَيْنَاهُم بِمَا كَفَرُوا ۖ وَهَلْ نُجَازِي إِلَّا الْكَفُورَ ﴿١٧﴾ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ ۖ سِيرُوا فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آمِنِينَ ﴿١٨﴾ فَقَالُوا رَبَّنَا بَاعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا وَظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ ﴾( سبا 34: 17۔19)
’’یہ ہم نے انھیں ان کی ناشکری کی سزا دی اور ہم ناشکروں ہی کو سزا دیتے ہیں۔ اور ہم نے ان (اہل سبا) کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت رکھی تھی، کئی بستیاں باہم متصل(سرِراہ آباد) رکھی تھیں اور ان میں ہم نے چلنے (آنے جانے) کی منزلیں مقرر کردی تھیں، (ہم نے کہا:) تم ان میں راتوں اور دنوں کو امن سے سفر کرو۔ پھر انھوں نے کہا: اے ہمارے رب! ہمارے سفروں میں دوری پیدا کردے اور انھوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا، چنانچہ ہم نے انھیں افسانے بنا ڈالا اور انھیں مکمل طور پر ٹکڑے ٹکڑے کردیا، بلاشبہ اس میں ہر صابر و شاکر کے لیے عظیم نشانیاں ہیں۔‘‘
پہلی قومیں بہت کچھ دیے جانے کے باوجود ہلاک کر دی گئیں
﴿ وَكَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا بَلَغُوا مِعْشَارَ مَا آتَيْنَاهُمْ فَكَذَّبُوا رُسُلِي ۖ فَكَيْفَ
’’اور ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی (حق کو) جھٹلایا تھا جبکہ یہ تو اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچتے جو ہم
|