Maktaba Wahhabi

537 - 516
وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ۖ قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ ۚ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ ۗ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّـهِ ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ﴾ ( البقرۃ 2: 49۔61) آسمان سے عذاب نازل کیا، اس و جہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔ اور جب موسٰی نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا: اپنی لاٹھی پتھر پر مار، چنانچہ اس (پتھر) سے بہہ نکلے بارہ چشمے، ہر قبیلے نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا۔ (ہم نے کہا:) کھاؤ اور پیو اللہ کے رزق سے اور تم زمین میں فساد کرتے ہوئے نہ پھرو۔ اور جب تم نے کہا: اے موسٰی!ہم ایک ہی کھانے پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے، لہٰذا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا مانگ کہ وہ ہمارے لیے وہ چیزیں نکال دے جو زمین اُگاتی ہے، (یعنی) اس کی ترکاری، ککڑی، گندم، مسور اور پیاز۔ موسٰی نے کہا: کیا تم کمتر چیز لینا چاہتے ہو بدلے اس چیز کے جو بہتر ہے؟ اُترو کسی شہر میں، تو بے شک وہاں تمھارے لیے وہی کچھ ہے جس کا تم نے سوال کیا اور ان پر ذلت اور محتاجی مسلط کر دی گئی اور وہ اللہ کے غضب کے ساتھ لوٹے۔ یہ اس لیے ہوا کہ بے شک وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور قتل کرتے تھے نبیوں کو ناحق، یہ اس سبب سے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے بڑھ جانے والے تھے۔‘‘ اللہ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کیا ﴿ وَكَلَّمَ اللَّـهُ مُوسَىٰ تَكْلِيمًا﴾(النسآء 164:4) ’’اور اللہ نے موسٰی سے (خاص طور پر) کلام کیا۔‘‘
Flag Counter