Maktaba Wahhabi

318 - 516
18 رزق اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپاتُلا دیتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مختلف لوگوں کو ایک دوسرے سے زیادہ یا کم رزق اس لیے عطا فرمایا تاکہ جو کچھ ان لوگوں کو دیا گیا ہے اس سے وہ ان کی آزمائش کرے۔ دنیا کے مباہات پر بھی اعتدال سے خرچ کرنا چاہیے۔ مباحاتِ دنیا کیا ہیں؟ کھانا پینا، لباس، گھر اور نکاح وغیرہ۔ یعنی جس طرح بندے پر رب کا حق ہے اسی طرح اس پر اپنے نفس کا، بیوی بچوں کا اور مہمانوں وغیرہ کا بھی حق ہے، انسان کو چاہیے کہ ہر حق والے کو اس کا حق ادا کرے۔ کافروں کے لیے دنیا کی زندگی سجادی گئی ہے ﴿ زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّـهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ﴾ ( البقرۃ 2: 212) ’’جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لیے دنیا کی زندگی سجا دی گئی ہے اور وہ ان لوگوں سے مذاق کرتے ہیں جو ایمان لائے ہیں اور جو لوگ متقی ہیں وہ قیامت کے دن ان سے بلند مرتبہ ہونگے اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔‘‘ مریم علیہا السلام کو محراب میں رزقِ ربانی پہنچتا رہا ﴿ فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ ’’چنانچہ اس کے رب نے اس (لڑکی) کو اچھے طریقے
Flag Counter