Maktaba Wahhabi

398 - 516
7 قربانی اللہ کی راہ میں جانور قربان کرنے سے اللہ تک نہ قربانی کا گوشت پہنچتا ہے ،نہ خون بلکہ اس تک تو ہمارا تقویٰ پہنچتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بڑی سخت آزمائش کی۔ انھیں اپنے اکلوتے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کا حکم دیا۔ باپ بیٹے نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرکے اس آزمائش میں کامیابی حاصل کی اور روئے زمین پر وہ مثال قائم کر ڈالی جس کی کہیں نظیر نہیں ملتی۔ اللہ اکبر۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس عظیم الشان عمل کو اس قدر پسند فرمایا کہ پھر اس سنت ابراہیمی کو قیامت تک قربِ الٰہی کے حصول کا ایک ذریعہ اور عیدالاضحی کا سب سے زیادہ پسندیدہ عمل قرار دے دیا۔ بَدَنۃ (قربانی ٔ حرم کا اونٹ ) شعائر اللہ میں سے ہے ﴿ وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّـهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ۖ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ ۖ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ ( الحج 22: 36) ’’اور قربانی کے اونٹ بھی جنھیں ہم نے تمھارے لیے اللہ کے شعائر میں سے بنایا ہے، تمھارے لیے ان میں بہت بھلائی ہے، لہٰذا (نحر کے وقت) جب وہ پاؤں بندھے کھڑے ہوں تو تم ان پر اللہ کا نام ذکر کرو، پھر جب ان کے پہلو (زمین پر) گرجائیں تو تم ان کا گوشت کھاؤاور قناعت پسند اور سوالی (محتاج) کو بھی کھلاؤ، اسی طرح ہم نے چوپائے تمھارے تابع کر
Flag Counter