وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ ۚ وَأَنزَلَ اللَّـهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا﴾( النساء 4: 113)
بہکاتے، اور وہ آپ کو ذرا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے، اور اللہ نے آپ پر یہ کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور آپ کو وہ کچھ سکھایاہے جو آپ نہیں جانتے تھے، اور آپ پر اللہ کا فضل بہت زیادہ ہے۔‘‘
اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم
﴿وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴾(المآئدۃ 92:5)
’’اور تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو ، اور احتیاط کرو، پس اگر تم حق سے پھر جاؤ تو جان لو کہ ہمارے رسول پر تو صرف کھول کر پہنچا دینا لازم ہے۔‘‘
اہل زمین کی اکثریت گمان کی پیروکار ہے اور اس کی پیروی گمراہی کا باعث ہے
﴿ وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ﴾ ( الانعام 6: 116)
’’اور اگر آپ اہلِ زمین کی اکثریت کی اطاعت کریں تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بہکادیں گے، وہ اپنے گمان کے سوا کسی بات کی پیروی نہیں کرتے اور وہ اٹکل پچو باتیں ہی کرتے ہیں۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفع و نقصان کے مالک تھے نہ عالم الغیب!
﴿قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴾ (الأعراف 188:7)
’’کہہ دیجیے: میں اپنی جان کے لیے نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں حاصل کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں تو ڈرانے والا اور خوشخبری سنانے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں۔‘‘
|