آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴾( الانعام 6: 68)
پر نکتہ چینی کررہے ہوتے ہیں، تو آپ ان کے پاس سے ہٹ جائیں، یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور بات میں مشغول ہوجائیں اور اگر شیطان آپ کو یہ بات بھلادے تو یاد آنے پر (ان) ظالم لوگوں کے پاس مت بیٹھیں۔‘‘
اللہ، اس کی آیات اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مذاق پر شدید عذاب ہو گا
﴿ وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللَّـهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ ﴾( التوبۃ 9: 66،65)
’’اور البتہ اگر آپ ان سے پوچھیں تو وہ ضرور کہیں گے کہ ہم تو صرف شغل کے طور پر باتیں اور دل لگی کرتے تھے۔ کہہ دیجیے: کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کیا کرتے تھے؟ (اب) بہانے مت بناؤ، یقینًاتم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا ہے، اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معاف بھی کردیں تودوسرے گروہ کو اس وجہ سے عذاب دیں گے کہ وہ مجرم تھے۔‘‘
|