كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ﴾ ( الشوریٰ 42: 30)
اپنے ہی کرتوتوں کی وجہ سے (پہنچتی ہے) اور بہت سی باتوں سے تو وہ درگزر ہی فرماتا ہے۔‘‘
انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے
﴿ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ﴾ ( النجم 53: 39)
’’اور یہ کہ انسان کے لیے بس وہی کچھ ہے جس کی اس نے سعی کی۔‘‘
جس نے سرکشی کی اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی اس کا ٹھکانا جہنم ہے
﴿ فَأَمَّا مَن طَغَىٰ ﴿٣٧﴾ وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ﴿٣٨﴾ فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَىٰ﴾ (النّٰزعٰت 79 : 37۔39)
’’لیکن پھر جس نے سرکشی کی اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی، توبے شک دوزخ ہی (اس کا) ٹھکانا ہے۔‘‘
بدکاروں کا اعمال نامہ سجین میں ہے
﴿ كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ ﴿٧﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا سِجِّينٌ ﴿٨﴾ كِتَابٌ مَّرْقُومٌ﴾ ( المطففین 83: 7۔9)
’’ہرگز نہیں!بے شک بدکاروں کا اعمال نامہ سِجِّیْن میں ہے۔ اور تمھیں کیا معلوم کہ وہ سِجِّیْن کیا ہے؟ ایک کتاب ہے لکھی ہوئی ۔‘‘
نیک لوگ مسہریوں پر بیٹھیں گے اور طرح طرح کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے
﴿ كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ ﴿١٨﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا عِلِّيُّونَ ﴿١٩﴾ كِتَابٌ مَّرْقُومٌ ﴿٢٠﴾ يَشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُونَ ﴿٢١﴾ إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ ﴿٢٢﴾ عَلَى الْأَرَائِكِ يَنظُرُونَ ﴿٢٣﴾ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ ﴿٢٤﴾ يُسْقَوْنَ مِن رَّحِيقٍ مَّخْتُومٍ ﴿٢٥﴾
’’ہرگزنہیں!بے شک نیک لوگوں کا اعمال نامہ یقینًا علیّین میں ہے۔ اور تمھیں کیا معلوم کہ وہ علیّین کیا ہے؟ ایک کتاب ہے لکھی ہوئی۔ اس کے پاس مقرب فرشتے حاضر رہتے ہیں۔ بے شک نیک لوگ ضرور نعمتوں میں ہوں گے۔ مسہریوں پر (بیٹھے) دیکھ رہے ہوں گے۔ ان کے چہروں پر آپ نعمتوں کی تازگی
|