مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَوْ عَدْلُ ذَٰلِكَ صِيَامًا لِّيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ ۗ عَفَا اللَّـهُ عَمَّا سَلَفَ ۚ وَمَنْ عَادَ فَيَنتَقِمُ اللَّـهُ مِنْهُ ۗ وَاللَّـهُ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ ﴿٩٥﴾أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۖ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۗ وَاتَّقُوا اللَّـهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿٩٦﴾ جَعَلَ اللَّـهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّـهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾ ( المائدۃ 5: 95۔97)
کر (اس حالت میں) شکار مارے تو جو جانور اس نے مارا ہو اسے اس کے برابر ایک جانور مویشیوں میں سے فدیہ دینا ہوگا جس کا فیصلہ تم میں سے دو انصاف والے کریں گے، یہ (فدیہ) بطور قربانی کعبہ پہنچایا جائے گا، یا اس کا کفارہ چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے یا اس کے برابر روزے رکھنا ہے، تاکہ وہ اپنے کیے کا مزہ چکھے۔ جو کچھ اس سے پہلے ہو چکا وہ اللہ نے معاف کیا اور جو کوئی دوبارہ وہی حرکت کرے تو اللہ اس سے بدلہ لے گا اور اللہ غالب ہے، بدلہ لینے والا ہے۔ تمھارے لیے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے ،یہ تمھارے اور مسافروں کے فائدے کے لیے ہے۔ اور جب تک تم احرام کی حالت میں ہو، تمھارے لیے خشکی کا شکار حرام کیا گیا ہے۔ اور تم اللہ سے ڈرتے رہو جس کی طرف تم اکٹھے کیے جاؤ گے۔ اللہ نے حرمت والے گھر کعبہ کو لوگوں کے قیام کا ذریعہ بنایا ہے اور حرمت والے مہینے اور (حرم والی) قربانی اور پٹوں والے جانوروں کو بھی (حرمت دی ہے)، یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور یہ کہ اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘
حضرت ابراہیم کے ہاتھوں کعبۃ اللہ کی تعمیر اور اعلانِ حج
﴿ وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ
’’اور (یاد کریں) جب ہم نے ابراہیم کے لیے
|