Maktaba Wahhabi

564 - 516
1 پیمائشِ وقت انسان نے اوقات کے اندازے اور پیمائش کے لیے جو پیمانے مقرر کیے ہیں وہ اُن پیمانوں کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ہاں مقرر ہیں، مثلاً: وہاں کا ایک دن ہماری دنیا کے ایک ہزار یا پچاس ہزار سال کے برابر ہے۔ اس حساب سے سوچیں تو دنیا کی کچھ حقیقت ہی نہیں رہتی۔ یعنی یہ تو بہت ہی قلیل عرصے پر محیط ہے۔ دراصل ہم موت کے دہانے پر کھڑے ہیں، لہٰذا ہمیں اُس دنیا کے لیے تیاری کرنی چاہیے جہاں ہمیں ہمیشہ رہنا ہے۔ وہاں تو موت کا کوئی تصور بھی نہیں ہو گا۔ دلائل ﴿ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ﴾( البقرۃ 2: 189) ’’( اے نبی!) آپ سے چاند (کے احوال) کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ کہہ دیجیے: وہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے اوقات مقررہ ہیں۔‘‘ ﴿ إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّـهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّـهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا ’’بے شک اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ مہینے ہی ہے اللہ کی کتاب میں، جس دن (سے) اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، ان میں سے چار (مہینے) حرمت والے ہیں، یہی سیدھا دین ہے، چنانچہ تم ان
Flag Counter