Maktaba Wahhabi

324 - 516
وصیت کے مسائل ﴿ كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ ﴿١٨٠﴾ فَمَن بَدَّلَهُ بَعْدَ مَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿١٨١﴾ فَمَنْ خَافَ مِن مُّوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾ ( البقرۃ 2: 180۔182) ’’تم پر فرض کر دیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے، اگر وہ مال چھوڑے جا رہا ہو تو والدین اور رشتہ داروں کے لیے معروف طریقے سے وصیت کرے، یہ متقیوں پر لازم ہے۔[1] پھر جو شخص اس (وصیت) کو سن لینے کے بعد بدل دے تو اس کا گناہ انھی لوگوں پر ہو گا جو اسے بدلیں گے، بے شک اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔ پھر اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے حق تلفی یا کسی گناہ کا ڈر ہو اور وہ ان میں صلح کروا دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، بے شک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔‘‘ اُدھار لین دین کے معاہدے لکھ لیا کرو ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ ۚ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَن يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللَّـهُ ۚ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللَّـهَ رَبَّهُ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا ۚ فَإِن كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو!جب تم آپس میں ایک مقررہ مدت کے لیے ادھار کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو اور لکھنے والے کو چاہیے کہ تمھارے درمیان انصاف کے ساتھ تحریر کر دے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ نے اسے سکھایا ہے اسے لکھنا چاہیے اور وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے قرض ہو اور اسے اپنے رب، اللہ سے ڈرنا چاہیے اور (لکھواتے وقت) وہ (مقروض) اس میں سے کوئی چیز کم نہ کرے لیکن اگر وہ جس کے ذمے قرض ہے نادان یا کمزور ہو یا
Flag Counter